وزیراعظم شہبازشریف نے بدھ کے روز سیکا سربراہی اجلاس کے موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی۔دونوں رہنماوں نے تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیکورٹی، زراعت، رابطے اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے قریبی اور خوشگوار دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا۔
وزیر اعظم نے صدر علیوف کو پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کی بحالی اور غیرمعمولی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے قدرتی آفات سے تباہ ہونے والے ان کے ذریعہ معاش کی بحالی کے لیے حکومت کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کھڑی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان اور ربیع کی کاشت نہ ہونے سے ملک میں خوراک کی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اس خطرے سے بچنے اور ملک میں زرعی پیداوار کو بحال کرنے کے لیے یوریا کی درآمد ضروری تھی۔ صدر علیوف نے انہیں اس تناظر میں آذربائیجان کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
ملاقات میں مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر پر آذربائیجان کے واضح موقف اور جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے رکن کے طور پر اس کے گرانقدر کردار کو سراہا۔ انہوں نے سابق نگورنو کاراباغ پر آذربائیجان کے لیے پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا اور جنوبی قفقاز میں دیرپا اور پائیدار امن کے لیے صدر الہام علیوف کی کوششوں کو سراہا۔
دونوں رہنماوں نے باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے اپنے عزم کی تجدید کی، اور رابطے، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے جاری مختلف اقدامات کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔وزیر اعظم نے توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا جو ان کی حکومت کے لیے ترجیحی شعبہ ہے۔ وزیراعظم نے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کو آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ توانائی تعاون کے لیے فوکل پرسن نامزد کیا ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ باکو کا دورہ کیا تھا۔ دونوں رہنماوں نے توانائی کے شعبے میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں قیادت کی سطح پر مشاورت کی تجویز پیش کی جس کا مقصد علاقائی رابطوں کا فروغ ہے۔واضح رہے کہ ستمبر 2022 میں سمرقند، ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر ہونے والی ان کی آخری ملاقات کے تناظر میں دونوں رہنماوں کے درمیان یہ دوسری بات چیت تھی اور اس نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ہم آہنگی کی عظیم روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کثیر جہتی اقتصادی روابط کو متحرک کرنے کا ایک نتیجہ خیز موقع فراہم کیا۔