وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کو کشیدگی سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو صرف ایک عمران خان کا حساب ہوا ہے جبکہ فرح گوگی سمیت دیگر کے اربوں روپے کا حساب باقی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دینے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پارلیمنٹ میں موجود دیگر جماعتوں سے کہتا ہوں کہ وہ الیکشن کمیشن سے اظہار یک جہتی کے لیے اپنے حلقوں اور شہروں میں پرامن طور پر باہر نکلیں۔
وزیر داخلہ رنا ثنااللہ نے کہا کہ تمام جماعتوں کو باہر نکل کر الیکشن کمیشن کے تمام اراکین اور قوم کو مبارک دینی چاہیے اور اس کے علاوہ شکرانے کے نوافل ادا کریں کہ یہ فتنہ بے نقاب ہوا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہر پاکستانی کا یہ فرض یے کہ وہ اس فتنے کی شناخت کرے، جس نے قوم کو تقسیم کرنے اور نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ فتنہ جو جامعات میں جا کر اس طرح سے بچوں کے ذہنوں میں نفرت کے بیج بوتا ہے اور کہتا ہے کہ میں اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بیٹھنے سے خودکشی کرنے کو ترجیح دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فتنہ خان کسی غیر ملکی اور ملک دشمن ایجنڈے پر کار فرما ہے اور مخالفین کو چور چور کہنے والے فتنے کو الیکشن کمیشن نے آج چور ثابت کردیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے سربراہ کے طور پر کوئی باہر جائے اور اس ملک کی عزت کو دیکھتے ہوئے کوئی باہر سے تحفہ دے جس کے لیے ہونا تو یہ چاہیے کہ تحفے کو توشہ خانہ کی زینت بنانا چاہیے یا پھر اس کی طے شدہ قیمت ادا کرکے استعمال میں لایا جائے، تحفے اور اس کے دینے والے کے احترام کا یہی تقاضا ہے، لیکن یہ بے ایمان شخص ان تحائف کو وہاں سے اٹھاتا ہے اور بازار میں فروخت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مکافات عمل ہے کہ دوسروں کو چور چور کہنے والا آج خود کٹہرے میں ہے اور اس کا تکبر اور غرور آج خاک آلود ہے اور دوسروں کے خلاف جو جھوٹا پروپیگنڈا کیا تھا آج وہ اس کے اپنے سر پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں خاص طور پر پنجاب پولیس کے آئی جی اور چیف سیکریٹری سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس چور کے تابعدار بننے کے بجائے ریاست اور قوم کی تابعداری کریں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پنجاب میں جہاں جہاں لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں، میں نے آئی بی اور دیگر اداروں سے معلوم کروایا ہے کہ کسی بھی جگہ 40 سے 50 لوگ نہیں ہیں اور اگر پنجاب میں ہماری حکومت ہوتی تو یہ لوگ بھی نہ نکلتے۔
انہوں نے کہا کہ میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے آئی جیز اور ڈی پی اوز سے کہتا ہوں کہ وہ عوام کو درپیش مشکلات دور کریں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ بنی گالا میں جو چور ٹولہ اس وقت اکٹھا ہوا ہے اور سارے چور وہاں پر سر جوڑ کر بیٹھے ہیں، میں ان سے کہتا ہوں کہ ابھی تو صرف ایک عمران خان نیازی کا حساب ہوا ہے، ابھی تو پنکی پیرنی، فرح گوگی، القادر ٹرسٹ اور اربوں روپے کا حساب باقی ہے اور جو اکٹھے ہوئے ہیں ان کا حساب بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف عدالت میں جائیں فساد برپا نہ کریں، یہ آپ کی سزا ہے تو عوام کو اس کی سزا نہ دیں، مزید کہا کہ میں اس فسادی ٹولے کو خبردار کرتا ہوں کہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کرنے اور امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے سے گریز کریں یہ فیصلہ حقائق کی بنیاد پر آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں ثابت ہوا ہے کہ تحائف ملے ہیں، آپ نے توشہ خانہ سے اٹھائے اور بازار میں فروخت کیے اور یہ بھی ثابت ہے کہ فروخت کرنے کے بعد ان کی 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کی گئی اور 80 فیصد جیب میں ڈالی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تم (عمران خان) نے اتنی کمائی پوری زندگی میں نہیں کی جتنی ان تحائف کو فروخت کرکے کی ہے، تم نے اس ملک و قوم کو شرمندہ کیا ہے۔