کینیا کے مقامی میڈیا نے سینئر صحافی ارشد شریف کی موت پر سوالات اٹھادیے۔مقامی میڈیا نے سوال اٹھایا کہ کیا کینیا پولیس نے ارشد شریف کی گاڑی روکنے کی کوشش کی؟کیا کار سواروں نے حکم ماننے سے انکارکیا؟ اگرکارسواروں نے پولیس پرفائرنگ نہیں کی تو پولیس نے نشانہ کیوں بنایا؟
میڈیا نے سوال اٹھایا کہ گاڑی کے ٹائروں کو ناکارہ کیوں نہ بنایا گیا؟ پولیس نے ڈرائیورکی بجائے مسافرکوکیوں نشانہ بنایا؟گاڑی میں مبینہ طور پرمغوی بچے کی موجودگی پرپولیس نے فائر کیوں کھولا؟ کے ڈی جی 200 ایم اور کے ڈی جے 700 ایف میں نمبر پلیٹ والی گاڑی میں پولیس کنفیوز کیسے ہو گئی؟چوری کی گئی گاڑی کا ماڈل اوررنگ کیا تھا؟
واضح رہےکہ ارشد شریف کو اتوار کی رات نیروبی مگاڈی ہائی وے پر شناخت میں غلطی پر پولیس نے سر پر گولی مار کر ہلاک کیا تھا، پولیس نے ارشد شریف کی ہلاکت کوشناختی غلطی کا نتیجہ قرار دیا تھا۔