اسلام آباد(سی این پی) وزیراعظم سمیت ارکان اسمبلی کی ٹیکس تفصیلات سامنے آ گئیں، 2019ء کے دوران وزیراعظم عمران خان نے 98 لاکھ روپے، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ’صرف‘ دو ہزار روپے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون نے 14 کروڑ 7 لاکھ روپے سے زائد، سینیٹر ذیشان خانزادہ نے 1 ہزار روپے، جام کمال نے ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے انکم ٹیکس نہیں دیا۔، گوشوارے جمع نہ کرانے والے اراکین کی رکنیت 16 جنوری کو معطل کردی جائے گی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے سال 2019 کی پارلیمنٹرین کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کر دی، 80 سینیٹرز ، 312 اراکین اسمبلی نے ٹیکس گوشوارے جمع کروائے۔ فہمیدا مرزا، شاہد خاقان عباسی، شفقت محمود ، محسن نواز رانجھا، خرم دستگیر نے بھی گوشوارے جمع نہیں کرائے۔، فواد چودھری، فرخ حبیب، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، خالد مقبول صدیقی نے گوشوارے جمع نہ کرائے۔28 کروڑ سے زائد آمدنی رکھنے والے سابق صدر آصف علی زرداری نے 22 لاکھ 18 ہزار 229 روپے انکم ٹیکس ادا کیا، وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے 86 ہزار 606 روپے انکم ٹیکس ادا کیا، وفاقی وزیر حماد اظہر نے 29 ہزار 25 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔ڈائریکٹری کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے 5 لاکھ 57 ہزار 450 روپے، پی ٹی آئی نور عالم خان نے 82 ہزار 311 روپے، مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق نے 2 لاکھ 69 ہزار 414 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔دیگر اراکین پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف نے 2 لاکھ 30 ہزار 386 روپے، وزیر غلام سرور خان نے 12 لاکھ 11 ہزار 661 روپے، وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے 66 ہزار 258 روپے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے 10 لاکھ 99 ہزار 758 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔2019ء کے دوران وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے صرف 2 ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا جبکہ مسلم لیگ ن کے خرم دستگیر نے 91 ہزار روپے، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے 5 لاکھ 35 ہزار، وفاقی وزیر اسد عمر نے 42 لاکھ 72 ہزار، سپیکر اسد قیصر نے 5 لاکھ 55 ہزار انکم ٹیکس دیا۔، وزیر خزانہ شوکت ترین نے 2 کروڑ 66 لاکھ روپے، پیپلزپارٹی کی شیریں رحمان نے 9 لاکھ 40 ہزار روپے، سینیٹر مشاہد حسین سید نے 76 ہزار روپے، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے 49 لاکھ روپے، سینیٹر فیصل جاوید نے 66 ہزار روپے، وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی 7 لاکھ 84 ہزار روپے انکم ٹیکس جمع کرایا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سال 2019 میں 13 لاکھ 99 ہزار روپے، سینیٹر فیصل واوڈا نے 11 لاکھ 62 ہزار روپے، سینیٹر طلحہ محمود نے 3 کروڑ 22 لاکھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف نے 71 لاکھ 5 ہزار روپے ٹیکس جمع کروایا، جبکہ ان کی قابل ٹیکس آمدن 3 کروڑ 50 لاکھ ہے۔ انہوں نے 2018ء میں 97 لاکھ 30 ہزار ٹیکس جمع کرایا تھا،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے 40 ہزار 913 روپے، وزیر قانون فروغ نسیم نے 42 لاکھ 85 ہزار 201 روپے، سینیٹر رضا ربانی نے 15 لاکھ 56 ہزار روپے، وفاقی وزیر مونس الہی نے 65 لاکھ 34 ہزار 251 روپے، سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی نے 9 لاکھ 32 ہزار 835 روپے، وزیر دفاع پرویز خٹک نے 12 لاکھ 57 ہزار 461 روپے، وفاقی وزیر نور الحق قادری نے 62 ہزار 250 روپے، شہریار آفریدی نے 53 ہزار 876 روپے، وزیر مملکت فرخ حبیب نے 4 لاکھ 5 ہزار 477 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے 8 لاکھ 85 ہزار روپے، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے 89 ہزار 479 روپے، سینیٹر ذیشان نے 1 ہزار روپے، شیریں مزاری نے 3 لاکھ 71 ہزار 33 روپے، وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو نے 10لاکھ 61 ہزار 777 روپے ، جام کمال نے ایک کروڑ 17 لاکھ 50 ہزار 799 روپے، شاہ محمودقریشی نے 8 لاکھ 51 ہزار 955 روپے، شاہدخاقان عباسی نے 48 لاکھ 71 ہزار 277 روپے، عامر ڈوگر نے 22 لاکھ 98 ہزار 790 روپے، وفاقی وزیر خسرو بختیار نے 1 لاکھ 58 ہزار 100 روپے، احسن اقبال نے 55 ہزار 656 روپے، اعظم نذیر تارڑ نے 25 لاکھ 40 ہزار126 روپے، سینیٹر احمد خان نے 23 لاکھ 88 ہزار 362 روپے، ملیکہ علی بخاری نے 38 ہزار 343 روپے ، ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے 39 ہزار 761 روپے انکم ٹیکس ادا کیا۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">