عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر تاحال درج نہ ہوسکی، قانونی ماہرین نے سوالات اٹھا دیئے، عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب میں بھی اس معاملے پر تلخی

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کا مقدمہ تاحال درج  نہ کیا جاسکا ہے۔پولیس ذرائع کےمطابق واقعہ میں جاں بحق معظم کی لاش کا پوسٹ مارٹم مقدمے کے اندراج کے بغیرکیا گیا جب کہ پوسٹ مارٹم سے قبل ایف آئی آر کا اندراج لازمی ہوتا ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ مقدمہ درج نہ ہونے کی وجہ سے ملزم حراست میں ہونے کے باوجود اس کی گرفتاری بھی نہیں ڈالی جا سکی ہے جب کہ ملزم نوید کے ویڈیو بیان نے شناخت پریڈ کا عمل بھی متاثر کیا ہے۔ذرائع نے کہا کہ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کے باعث جے آئی ٹی بھی نہ بن سکی، ملزم کے پہلے دن کی ویڈیو تھانہ کنجاہ سے لیک ہوئی  اور دوسری سی ٹی ڈی سے لیک ہوئی۔ذرائع کے مطابق ملزم نوید کو جمعرات کی صبح سی ٹی ڈی کے حوالے کیا گیا تھا، واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی نے درج کیا تو وہ ریاست کی مدعیت میں ہو گا،  مقامی تھانے نے درج کیا تو عمران خان کے سکیورٹی چیف کی مدعیت میں درج ہوگا۔ دوسری جانب قانونی ماہرین نے ملزم نوید علی کی گرفتاری پر سوالات اٹھا دیئے ہیں، قانونی ماہرین کے مطابق گرفتاری کے دو سے تین روز کے اندر ایف آئی آر درج کرکے ملزم کو عدالت پیش کرنا ضروری ہوتا ہے، اگر ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا تو یہ حبس بے جا کا کیس بنتا ہے جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہئے، ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں تاخیر کی بڑی وجہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے درمیان تنازع ہے، جس طرح کی ایف آئی آر عمران خان درج کرانا چاہتے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اس کے حق میں نہیں ہیں، یہ بھی کہا جا رہا ہے قاتلانہ حملے میں ملوث ایک اور شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے اس سے بھی تفتیش کی جائے گی۔