صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہےکہ انہوں نے کوشش کی کہ مذاکرات ہوں اور انتخابات کا راستہ نکل آئے لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے، انتخابات کا بھی کوئی حل نہیں نکلا، آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت ہوجائے تو کوئی مضائقہ بھی نہیں۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران صدرعارف علوی نےکہا کہ ادارےکمزور نہیں، اداروں میں بہتری کی ضرورت ہے، معاملات بہتر کرنے میں جو ادارے مؤثر ہیں ان سے گفتگو چل رہی ہے، اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنےکی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
صدر مملکت نےکہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، موجودہ صورت حال میں جوبھی ہوگا وہ آئین کےمطابق ہوگا، آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت ہوجائے تو کوئی مضائقہ بھی نہیں۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ کوشش کی کہ مذاکرات ہوں اور انتخابات کا راستہ نکل آئے لیکن مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے، انتخابات کا بھی کوئی حل نہیں نکلا، جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے، جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے بات چیت کرنی چاہیے، فیڈریشن سے متعلق میری کوشش ہےکہ یکجہتی ہو اور معاملات خراب نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان سے مشورہ کرکےکام نہیں کرتا، عمران خان پرانے دوست ہیں، ان کو لیڈر مانتا ہوں، کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں۔
انہوں نےکہا کہ ادارے سیاسی طورپر استعمال ہو رہے ہیں، نیب کے قانون کا سیاسی استعمال غلط تھا، جمہوریت اداروں کی وجہ سے ہی چلتی ہے، خوشی ہےکہ ہمارے ہاں جمہوریت چل رہی ہے۔
صدر مملکت نے مزیدکہا کہ پاکستان کسی ملک، خصوصاً بڑے ملکوں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا۔