وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے ملک میں حملوں کی ذمے داری قبول کرنا خطرناک ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان میں ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے بلیلی میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے قریب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کیے گئے خود کش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد جاں بحق جب کہ متعدد اہلکار اور شہری زخمی ہوگئے تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال سے متعلق اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے شرکت نہیں کی، انہیں ملک کی امن و امان کی صورتحال سے متعلق ہونے والے اجلاس میں آنا چاہیے تھا۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے ملک میں حملوں کی دھمکیاں افسوسناک اور تشویشناک ہیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغانستان میں ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔
رانا ثنااللہ خان نے گزشتہ روز کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے ملک میں حملوں کی ذمے داری قبول کرنا تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتوں کو امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، صوبائی حکومتوں کو وفاق کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہوں، سیاسی اختلافات چلتے ہیں لیکن ملکی مفاد اور اس کی سلامتی سب سے مقدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج دہشت گردی کی صورتحال سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں، ہم ہر طرح کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اگر کسی آپریشن کی ضرورت ہوئی تو پھر اسے بلا تاخیر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت نے 2 مرتبہ پارلیمنٹ کو ٹی ٹی پی کے حوالے سے بریفنگ دی تھی، پارلیمنٹ نے عسکری قیادت کو اختیار دیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے جو لوگ آئین کے تابع آکر پر امن طور پر معاشرے کا حصہ بننا چاہیں تو آپ ان کے ساتھ بات کرسکتے ہیں اور کچھ حد تک یہ بات ہوئی بھی ہے لیکن معاملہ یہ ہے کہ ٹی ٹی پی کسی ایک دھڑے کا نام نہیں ہے، ہر علاقے میں دو، دو چار، چار دھڑے ہیں، ایک دھڑے سے بات چیت کرتے ہیں، مذاکرات کرتے ہیں، وہ پر امن طور پر واپس آنا چاہتا ہے تو دوسرا دھڑا کارروائیوں میں لگ جاتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان غیر آئینی ہے، اس طرح کے ادارے آئین اور جمہوری نظام کی توہین ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن اگر عمران خان اپنے اس اقدام میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہم آئین کی منشا کے مطابق عمل کریں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں اگر الیکشن کا انعقاد 90 روز میں ممکن ہو ا تو انتخابات کرائے جائیں لیکن اگر کسی وجہ سے وہ تاخیر کا شکار ہوئے تو پھر عام انتخابات کے ساتھ بھی انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن جب بھی ہوں، ہم ان میں جانے کے لیے تیار ہیں، ہمیں الیکشن لڑنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ، کوئی یہ مت سمجھے کہ ہم الیکشن سے پیچھے ہٹنا چاہتے ہیں یا الیکشن سے خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے کا ہے ، پی ٹی آئی کا بھی یہ ہی مؤقف تھا کہ ایک دن پہلے بھی الیکشن نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اسمبلیوں کی تحلیل سے پہلے اپنے دیے گئے استعفوں کی تصدیق کے لیے اسپیکر کے سامنے پیش ہوں، کم از کم وہ تنخواہیں لینا بند کریں، پارلیمنٹ لاجز خالی کریں، گاڑیاں واپس کریں، ان کے سابق وزرا سرکاری رہائش گاہیں خالی کریں۔
وزیر داخلہ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بڑے پاگل کے ساتھ چھوٹے پاگلوں کا جھتہ، عمران نیازی اور اس کے ساتھی ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اگر سیاسی عدم استحکام ہوگا تو ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے کرپشن کا بیانیہ بنایا اور خود گھٹیا ترین کرپشن کی۔