دفتر خارجہ نے پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی کے حوالے سے امریکی الزامات مسترد کردیے ہیں۔دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے امریکی الزامات مسترد کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے طویل عرصے تک دہشت گردی کا سامنا کیا ہے جس میں بڑے جانی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں نہیں بلکہ پاکستان میں بھارت ریاستی دہشت گری میں ملوث ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے کیونکہ پاکستان خود ہی دہشت گری کا شکار رہا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث قوتوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بالی جمہوریت کانفرس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا کے دورے پر ہیں جہاں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے بالی میں بوسنیائی ہم منصب ڈاکٹر بسیرا سے ملاقات کی جبکہ وزیر خارجہ آج سنگاپور کے دورے پر روانہ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ابراہیم طحی 11 سے 12 دسمبر کو پاکستان کے دورے پر آئیں گے اور آزاد کشمیر کا دورہ بھی کریں گے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ناظم الامور عبیداللہ نظامانی کو پاکستان بلایا گیا ہے اور امید ہے افغان حکومت سفارت خانے کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔دفتر خارجہ نے پاکستان کو مذہبی آزادیوں کی فہرست میں شامل کرنے کے امریکی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو فہرست میں شامل نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکی کمیشن کی سفارش کے باوجود بھارت کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ بھارت میں بابری مسجد کی شہادت کو تیس سال مکمل ہوگئے ہیں اور اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بلائینڈ کرکٹ ٹیم کو بھارت کی طرف سے ویزے جاری نہ کرنے پر پاکستان نے بھارتی فیصلے پر مایوسی اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت جاری ہے مگر بھارت ڈریکونین اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کو دبا نہیں سکتا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم قابل مذمت ہیں اور بھارت عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، لہٰذا عالمی برادری بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔
ترجمان نے کہا کہ 2 دسمبر کو پاکستانی سفارت خانے پر حملے سے متعلق افغان حکومت سے رابطے میں ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حملے میں ملوث کرداروں اور گروہ کے خلاف مثالی کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین اور سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ممالک پاکستان کے اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور چینی صدر کا دورہ سعودی عرب خوش آئیند ہے۔