سینئر کسٹم حکام کے درمیان تنازع کی وجہ سے تقریباً دو ماہ سے زائد کی بند سوست ڈرائی پورٹ پر خنجراب پاس کے ذریعے چین سے درآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس بالآخر دوبارہ شروع ہو گئی۔رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ عبدالوحید مروت نے حال ہی میں گلگت بلتستان کے نئے کسٹم کلکٹر کا چارج سنبھالا ہے اور نثار احمد کی جگہ لی ہے جن کا 29 نومبر کو علاقے سے ٹرانسفر کردیا گیا تھا۔گلگت بلتستان امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق عبدالوحید مروت نے بدھ کو سوست ڈرائی پورٹ کا دورہ کیا اور ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ میٹنگ کی۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ نئے کسٹم کلکٹر نے بالخصوص گلگت بلتستان کے عوام کی معاشی ترقی کے لیے چین اور پاکستان کے درمیان سرحدی تجارت کی اہمیت کو تسلیم کیا اور ڈرائی پورٹ کو خطے کا معاشی انجن قرار دیا۔عبدالوحید مروت نے سرحدی تجارت سے وابستہ علاقے کے تاجروں، تاجروں، اسٹیک ہولڈرز کو درپیش مسائل سنے اور ان کے جلد حل کی یقین دہانی کرائی جبکہ رابطہ سازی ہموار بنانے اور تنازعات کے حل کے لیے کسٹم کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔مذکورہ کمیٹی محکمہ کسٹم اور ٹریڈ ایسوسی ایشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گی۔
کسٹم کلکٹر نے تاجروں کو یقین دلایا کہ انہیں سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام پھنسے ہوئے سامان کو ترجیحی بنیادوں پر قانون کے مطابق کلیئر کیا جائے گا۔دوسری جانب تاجروں نے کسٹم حکام کو یقین دہانی کرائی کہ وہ کسٹم قوانین کی پاسداری کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مال کی ڈیکلیریشن ویلیوایشن کے قوانین کے مطابق ہو۔کسٹم حکام اور ایسوسی ایشن کے نمائندوں دونوں نے سوست ڈرائی پورٹ پر قانون اور قواعد کے مطابق آپریشن یقینی بنانے پر اتفاق کیا۔گلگت بلستان امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اقبال حسین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلستان کی 50 فیصد آبادی کا ذریعہ معاش پاکستان اور چین کے درمیان سرحدی تجارت پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ مزدور، ٹرانسپورٹرز، ہوٹلز، دکانوں کے مالکان، کسٹم کلیئرنس ایجنٹس اور تاجر سمیت تجارت سے وابستہ لوگ کووِڈ لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کی وجہ سے پاکستان اور چین کے درمیان سرحدی تجارت کی بندش کے سبب بری طرح متاثر ہوئے۔