وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان اپنے آخری دنوں میں ہمارے لیے کانٹے بچھا کر گئے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ کی صورتحال سے بچا لیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے مجھ پر، نواز شریف اور میرے خاندان پر جھوٹے الزامات عائد کرکے بدنام کرنے کی بدترین کوشش کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، نواز شریف اور میرے خاندان پر بے بنیاد الزامات عائد کرکے پاکستان کے اندر اور بیرون ملک بدنام کرنے کی بدترین اور گھٹیا کوشش کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو دی گئی سزا پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ سے معاملہ اقامہ تک چلا گیا کیونکہ پانامہ میں نواز شریف کا نام نہیں تھا اس لیے اقامہ کا کیس بنایا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اقامہ کا معاملہ آنے کے بعد بہت گند اچھالہ گیا اور اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کا بیان بھی چلا تھا، لہٰذا سچ کو آنچ نہیں آتی اور من گھڑت بات کبھی چھپ نہیں سکتی۔
انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی اور اس کے حواریوں نے برطانیہ کی نیشنل کرائیم انویسٹی گیشن ایجنسی کو بہت سے دستاویزات فراہم کیے جس میں دو برس تک تحقیقات ہوتی رہی مگر اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی عزت رکھی۔
ڈیلی میل اخبار کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عمران نیازی اور شہزاد اکبر کو علم تھا کہ اس سے شریف خاندان کی بدنامی تو ہوگی مگر پاکستان کی بھی بدنامی ہوگی مگر وہ پتھر دل کی طرح اس سوچ کے حامل تھے کہ پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے تو کوئی بات نہیں شریف خاندان کو پوری دنیا میں رسوا کرو۔وزیراعظم نے کہا کہ اس برطانوی ادارے نے 2008 سے 2018 تک 6 سو ملین پاؤنڈ دیے تھے جس کی زیادہ رقوم پنجاب میں آئیں تھیں اور شفاف طریقے سے خرچ ہوئیں مگر عمران نیازی کا مقصد یہ تھا کہ لاکھوں پاؤنڈ شہباز شریف کے بچے لے گئے اور یہ بات ڈیلی میل اخبار کے آرٹیکل کا حصہ ہے جس میں لکھا گیا تھا کہ شہزاد اکبر نے صحافی ڈیوڈ روس کو پاکستانی جیلوں کی سیر کرائی اور وہاں قید لوگوں سے ملایا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ڈیلی میل اخبار میں اسٹوری شائع ہونے کے بعد 14 جولائی 2019 کو عمران نیازی کے حکم پر تحریک انصاف کے وزرا کی ایک یلگار تھی جو اس بات پر لگے ہوئے تھے کہ چور اور ڈاکو پاکستان کا پیسہ کھا گئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے اگلے دن اتوار کے روز چھٹی کے باوجود بھی برطانیہ کے سرکاری ادارے نے وضاحت دی کہ ایسی کوئی بات نہیں اس میں کوئی حقیقت نہیں مگر عمران نیازی اور دیگر لوگوں کے دباؤ پر اس بیان کو 6 گھنٹوں تک مؤخر کروایا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس صورتحال کا نتیجہ یہ نکلا کہ دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی ہوئی اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان کو امداد، مالی معاونت کی رقوم اور گرانٹ مت بھیجی جائے کیونکہ وہاں ڈاکو بیٹھے ہیں جو یہ رقوم کھا جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ڈیلی میل کی رپورٹ شائع ہونے کے بعد میں نے ان کو قانونی نوٹس بھیجا جس کے بعد تین برس تک وہ شنوائی لیتے رہے اور باالآخر انہوں نے غیر مشروط معافی مانگی مگر یہ معافی انہوں نے پاکستانی کے 22 کروڑ عوام سے مانگی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک طرف ڈیلی میل نے غیر مشروط معافی مانگی جو کہ ان ماؤں اور بچوں کی دعاؤں کو ثمر تھا جن کی ان پیسوں سے خدمت کی تھی۔انہو ں نے کہا کہ دوسرے طرف صورتحال کچھ یہ ہے کہ سعودی عرب کے وزیراعظم سلمان بن محمد نے ایک ہی گھڑی بنوائی تھی جس میں خانہ کعبہ کا ماڈل تھا اور وہ گھڑی پاکستانی عوام کی عزت کے لیے عطیہ کے طور پر دی گئی تھی مگر وہ گھڑی بیچھ کر عمران نیازی نے پاکستان کو سرعام بدنام کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں تعین کرنا چاہیے کہ کس طرح ایک شخص نے پاکستانی معیشت کو تباہ کیا، خارجی تعلقات کو برباد کیا اور بہترین برادار ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی زیرو پر لے آیا اور دن رات جھوٹ بولتا رہا۔انہوں نے کہا کہ فنانشل ٹائمز میں عمران خان کے خلاف اسٹوری شائع ہوئی جس میں بتایا گیا کہ شوکت خان کے نام پر اربوں ڈالرز عطیہ وصول ہوا اور وہ پیسہ سیاست پر خرچ کیا گیا۔