بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ کے اندر موجود دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ کے اندر دہشتگردوں کو ہلاک کیے جانے کے بعد اس وقت سرچ آپریشن کا عمل جاری ہے۔اضح رہے کہ اتوار کے روز بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں زیر حراست دہشت گردوں نے عمارت کو قبضے میں لے لیا تھا اور اپنی باحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ کیا تھا۔
خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے زیر انتظام چلائے جانے والے حراستی مرکز میں عسکریت پسند لاک اَپ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔نجی ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیج میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ سے دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مرکز کے آس پاس سے دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔گزشتہ روز بھی ضلع بنوں میں صورتحال کشیدہ رہی جب کہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے کینٹ ایریا کو سیل کر دیا اور مکینوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی، اس کے علاوہ علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل کردی گئی۔
یہ پیشرفت پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں تیزی کی لہر کے دوران دیکھنے میں آئی، اتوار کے روز بنوں ڈویژن کے ضلع لکی مروت میں رات گئے ایک پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے میں چار پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمہ ہو گئے تھے۔
گزشتہ روز بھی پشاور میں انٹیلی جنس بیورو کے سب انسپکٹر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب کہ شمالی وزیرستان میں خودکش حملے میں ایک فوجی اہلکار اور دو شہری شہید ہوئے، دوسری جانب بلوچستان میں گزشتہ روز خضدار میں یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکوں میں 20 افراد زخمی ہوئے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی، ایک بیان میں ترجمان ٹی ٹی پی نے کہا کہ اس کے ارکان نے سی ٹی ڈی کے عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔
عسکریت پسند گروپ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے اپنے ویڈیو بیان میں محفوظ راستے کا مطالبہ کیا لیکن غلطی سے افغانستان کا ذکر کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے رات بھر سرکاری حکام سے بات چیت اور مذاکرات کیے اور ان سے کہا کہ وہ قیدیوں کو جنوبی یا شمالی وزیرستان منتقل کریں، لیکن افسوس کا اظہار کیا کہ تاحال اس سلسلے میں کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔