گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکامی پر وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا۔گورنر نے رات گئے وزیراعلیٰ پنجاب کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا آرڈر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیا۔آرڈر کے مطابق گورنرپنجاب بلیغ الرحمٰن نے 19 دسمبر کو وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی۔
جاری حکم نامے کے مطابق ’21 دسمبر سہ پہر چار بجے وزیراعلٰی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا گیا مگر 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود انہوں نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا، لٰہذا آئین کے آرٹیکل 30 کے مطابق صوبائی کابینہ کو ختم کیا جاتا ہے۔‘
گورنر پنجاب کے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’سابق وزیراعلٰی پرویز الٰہی نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب تک اپنا کام جاری رکھیں۔‘حکم نامے کی ایک نقل چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی بھیجی گئی ہے جس میں اس پر عمل درآمد کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب پرویز الٰہی نے اس پیش رفت کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جمعہ (آج) کو گورنر کے حکم کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی گورنر کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سلیکٹڈ گورنر نے ایک منتخب وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے بدھ کے روز تعینات کیے گئے پنجاب کے چیف سیکریٹری عبداللہ سنبل نے گورنر کے حکم کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کیا۔گورنر اور چیف سیکریٹری کے نوٹیفیکیشن کے بعد پرویز الٰہی نے اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، اسپیکر سبطین خان، مونس الٰہی، وزیر قانون بشارت راجا اور کچھ دیگر سینئر رہنما موجود تھے تاکہ جمعہ کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی جا سکے۔
22 دسمبر کے اپنے حکم نامے میں گورنر نے کہا کہ چونکہ وزیر اعلیٰ نے مقررہ دن اور وقت پر اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کیا تھا، اس لیے انہیں عہدہ چھوڑنا ہو گا۔تاہم انہوں نے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی سے کہا کہ جب تک ان کا جانشین اس منصب پر نہیں آجاتا، اس وقت تک وہ چیف منسٹر کے طور پر کام جاری رکھیں۔