ایوان صدر نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی 2018 کے عام انتخابات اور سینٹ کے الیکشن میں مدد سے متعلق صدر مملکت کے بیان پر وضاحت جاری کی ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے جس میں ان سے منسوب بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بتایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور ان کی ٹیم کی جانب سے سینٹ اور الیکشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی مبینہ مدد کے حوالے سے ان سے غلط طور پر منسوب بیان کا نوٹس لیا ہے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر نقل کیا گیا ہے، یہ خود ساختہ اور من گھڑت ہے۔
قبل ازیں صدر مملکت عارف علوی نے انکشاف کیا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ اور ان کی ٹیم نے سینٹ میں عمران خان کی مدد کی اور انہوں نے الیکشن میں بھی پی ٹی آئی کی مدد کی۔
اپنے اعزاز میں دیے گئے ایک عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ انہوں نے ’’آڈیوز اور ویڈیوز کے کھیل‘ کے حوالے سے نئے آرمی چیف سے بات کی ہے، مجھے حیرت ہے کہ یہ سلسلہ کیوں جاری ہے، کسی بھی اخلاقی لحاظ سے یہ سلسلہ جاری نہیں رہنا چاہیے۔
صدر نے کہا کہ انہوں نے آرمی چیف کے ساتھ مسلح افواج کی ’غیر جانبداریت‘ پر بھی بات کی۔
اس موقع پر انہوں نے حاضرین کو ایک مزاحیہ بات سنائی کہ 1990 کی دہائی میں جب وہ جماعت اسلامی کا حصہ تھے اس وقت پارٹی کے امیدواروں کو اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کراتے وقت اس سوال کا جواب دینا ہوتاتھا کہ کیا وہ شراب پیتے ہیں یا نہیں۔
انہوں نے واقعہ یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایک امیدوار نے اقرار کیا کہ وہ شراب پیتا ہے جب کہ ایک اور امیدوار نے کہا کہ بس دو ہفتے قبل ہی پینا چھوڑ دی ہے۔ صدر علوی نے کہا ’میں نے یہ واقعہ اپنے ان تمام وردی والے دوستوں کو سنایا ہے تاکہ انہیں یہ بتا سکوں کہ اگر آپ نے سیاست چھوڑ دی ہے تو اسے آپ نے کل پرسوں ہی چھوڑا ہے، یہ سن کر سب ہنسنے لگے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ سب باتیں آرمی چیف سے شیئر کی ہیں، اگر فوج نے سیاست چھوڑ دی ہے تو اب وقت آچکا ہے کہ سیاستدان معاملات کو اپنے کنٹرول میں لے لیں، ’آپ (سیاست دان) ایسے حالات پیدا کر دیں کہ جن میں آپ کو ان (فوج) کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ باجوہ نے عمران کی سینٹ اور انتخابات میں مدد کی، نئی شروعات کیلئے ماضی کو بھول جائیں اور معاف کردیں، عمران کو پریشان ہونا چاہیے الیکشن اکتوبر میں ہونگے یا نہیں، حکومت اور اپوزیشن کو تجویز دی اپریل یا مئی میں کرا لیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے معاملات میں بہت زیادہ مداخلت تھی، ملک میں کسی کو بھی صرف الزام کی بنیاد پر جیل میں ڈالنا بہت ہی آسان، اداروں اور عدلیہ نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، بھارت تقسیم کا شکار ہے، پاکستانی قوم نے 30سال میں منقسم نہ ہونا سیکھ لیا، بھارت کو بلاول کی جانب سے اچھا جواب دیا گیا۔
ڈاکٹر علوی کی رائے تھی کہ ملک کو مشکل وقت کا سامنا ہے، ہمیں چاہیے کہ ایک نئی شروعات کیلئے ماضی کو بھول جائیں اور لوگوں کو معاف کر دیں، آئیں ایسا ملک بنائیں جس کے ہم مستحق ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اداروں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، حتیٰ کہ عدلیہ نے بھی نہیں، ملک میں کسی کو بھی جیل میں ڈالنا بہت ہی آسان ہے، اگر کسی مخصوص شخص کو ہدف بنانا ہو تو اس کیخلاف کوئی بھی الزام عائد کرکے متعلقہ قانون نافذ کر دیں تاکہ اسےجیل میں ڈالنا یقینی ہو جائے۔
آئندہ الیکشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں صدر علوی نے کہا کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو زبانی تجویز دی ہے کہ بیچ کا معاملہ تلاش کر لیں اور الیکشن اپریل کے آخر یا پھر مئی میں کرا لیں، آئندہ الیکشن کی تاریخ طے نہیں ہے۔
جب صدر مملکت سے عمران خان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ پر عائد کیے گئے الزامات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگرچہ دوسرے فریق کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ نیوٹرل ہو چکے ہیں اور وہ لوگوں پر دباؤ نہیں ڈال رہے تھے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کسی حد تک دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔
ڈاکٹر علوی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں صحافیوں کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی پر شیریں مزاری جیسے لوگوں کو اعتراف کرنا پڑا تھا کہ ان کے پاس اختیار نہیں۔