ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، بھارت دہشتگردی ترک کرکے تنازعہ کشمیرحل کرے تو مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ 2022 پاکستان کے خارجہ تعلقات کے حوالے سے اہم رہا ہے ، یو این او ،ایس سی او آئی سی کے سیکرٹری جنرلز نے پاکستان کا دورہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اکتوبر میں پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالا گیا، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے مختلف ممالک کے دورے کیے جبکہ تمام دوست ممالک کیساتھ تعلقات بہتری کی طرف جارہےہیں ، افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافہ ہوا، پر امن اور خوشحال افغانستان پاکستان اور خطے کے مفاد میں ہے۔
ترجمان نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے پاکستان کا واضح مؤقف ہے ، وزیرخارجہ اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے مختلف فورمز پر افغان حکام سے ملاقاتیں کیں ، پاکستان افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز پر اٹھائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت ذمہ دار ملک کا کردار ادا کرے تو ہی بات چیت ممکن ہے، بھارت، پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی ختم کرے ، او آئی سی سیکرٹری جنرل کا ایل او سی کا دورہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا مظہر ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے اورکشمیرسمیت تمام تنازعات پر بات چیت کا خواہاں ہے، سال 2022ء میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی سے امن برقرار رہا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یو این او کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان میں سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف جنوری میں سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی پر مشترکہ کانفرنس کی سربراہی کریں گے ، اہم ممالک کے سربراہان اور یو این سیکرٹری جنرل جنیوا کانفرنس میں شرکت کریں گے ۔