پنجاب میں ملز مالکان نے آٹے کی قیمت میں 150 روپے فی کلو اضافہ کر دیا ہے جبکہ صوبے کے مختلف اضلاع میں شہریوں کو آٹے کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق راولپنڈی میں 20 کلو گرام آٹے کا تھیلا سرکاری نرخ پر ایک ہزار 280 روپے میں دستیاب ہے تاہم شہری اس کے غیرمناسب معیار کے سبب مِلوں سے آٹا خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں 20 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 2 ہزار 400 سے 2 ہزار 600 روپے کے درمیان ہے جبکہ 15 کلو کا تھیلا ایک ہزار 950 روپے میں دستیاب ہے۔
راولپنڈی شہر، کینٹ اور ملحقہ علاقوں کے علاوہ مری اور راولپنڈی کی تمام تحصیلوں میں صورتحال تشویشناک ہے، تاہم محکمہ خوراک راولپنڈی کے حکام کا دعویٰ ہے کہ آٹے کے تھیلے تمام کریانے کی دکانوں اور بازارں میں دکانداروں کے پاس وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔گزشتہ سال ضلعی انتظامیہ نے سرکاری سطح پر گندم جاری کرنے کے لیے ضلع میں 100 سے زائد چھوٹی فلور ملز کو رجسٹر کیا تھا اور اس کے تحت آٹا کم قیمت پر فروخت کیا جانا تھا۔
صدر فلور مل ڈیلرز ایسوسی ایشن ظہور بھٹی نےنجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ’محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ کے عدم توجہی کے باعث آٹے اور میدےکی قیمتوں میں اضافہ ہوا‘۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک ہزار سے زائد فلور ملز نے حکومتِ پنجاب سے گندم کا کوٹہ حاصل کیا ہے جس نے 100 کلو گرام کا گندم کا تھیلا 10 ہزار 800 روپے اور میدے کا 80 کلو کا تھیلا 5 ہزار 700 روپے میں فروخت کیا ہے۔
ظہور بھٹی نے مزید کہا کہ فلور ملز گندم سے میدہ اور سوجی نکال کر مہنگے داموں فروخت کرتی ہیں، محکمہ خوراک نے فلور ملز کی نگرانی نہیں کی۔ترجمان ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ ضلع بھر میں آٹے کے ٹرکنگ پوائنٹس سمیت تمام کریانہ اسٹورز پر آٹا بڑی مقدار میں دستیاب ہے اور کسی بھی علاقے میں قلت یا بحران کی شکایت نہیں ہے۔محکمہ خوراک کے زیر انتظام 7 مختلف مقامات پر موجود چیک پوسٹوں پر آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کی جارہی ہے جہاں سے روزانہ آٹے کے سیکڑوں تھیلوں کی برآمدگی اور اسمگلروں کے خلاف مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔