سانحہ مری میں محکمہ ہائی وے پنجاب کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ مکمل،ہائی وے کی 26گاڑیاں جن میں آپریٹر موجود تھے روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے روڈ کلیئر نہ ہو سکا

اسلام آباد(سی این پی) سانحہ مری میں محکمہ ہائی وے پنجاب کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ مکمل کر لی گئی، ہائی وے کی 26گاڑیاں جن میں آپریٹر موجود تھے روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے روڈ کلیئر نہ ہو سکا کے پی کے حکومت نے آسیٹ بار جانے والے روڈ بند کر دئیے تھے محکمہ کا وائرلیس ریکارڈ موجود رپورٹ آج چیف سیکرٹری پنجاب کو پیش کر دی جائے گی، چیف سیکرٹری کے حکم پر محکمہ ہائی وے پنجاب کے حوالے سے ابتدائی تحقیقات کی گئیں، ذرائع کے مطابق ایکسئین ہائی وے مری(مکینکل اینڈ مشنری) کے پاس کروڑوں روپے کے فنڈز کے ساتھ برف ہٹانے کےلئے مجموعی طور پر 26گاڑیاں موجود تھیں جن میں بلور، روڈر، نمک چھڑکنے کے لئے گاڑیاں شامل تھیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر گاڑی میں محکمہ ہائی وے کی جانب سے وائرلیس نصب تھی اور متعلقہ آپریٹر بھی موجود پایا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں ورکشاپ کا عملہ بھی موجود تھا تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب مری آنے والی گاڑیوں کی تعداد بڑھ گئی اور زیادہ تر گاڑیاں باڑیاں روڈ آسیٹ کی طرف جانے لگی اس کے بعد آیبٹ آباد روڈ جہاں سے کے پی کے حکومت کا علاقہ شروع ہوتا ہے روڈ بند کر دی گئی جس وجہ سے پنجاب سے کے پی کے ایبٹ آباد روڈ پر جانے والی گاڑیاں واپس آنے لگی جس وجہ سے روڈ بلاک ہو گیا اس دوران برف زیادہ ہونے اور گاڑیوں کی وجہ سے روڈ بلاک ہو گیا اور محکمہ ہائی وے کا عملہ سڑک پر برف کلیئر نہ کر سکا جبکہ اس دوران دو فٹ برف پڑ چکی تھی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ ہائی وے کے عملہ کے پاس پٹرول، ڈیزل سمیت تمام سہولیات موجود تھیں کسی چیز کی کمی نہ پائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قبل ازیں محکمہ ہائی وے پنجاب برفباری میں روڈ کلیئر کرتا رہا اس وجہ سے زیادہ گاڑیاں مری پہنچ گئیں اگر روڈ کلیئر نہ ہوتا تو اس قدر زیادہ گاڑیاں مری کیسے پہنچ سکتی تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے بعد محکمہ ہائی وے کے افسران جن میں طاہر انجم ایس ای، ایکسئین، ایس ڈی او سمیت عملے کے 25 سے زائد ملازمین کے الگ الگ بیانات آج قلمبند کرینگے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری کیپٹن(ر) اسد اللہ چیف سیکرٹری کے حکم پر معاملے کی خود نگرانی اور تحقیقات کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری کیپٹن(ر) اسد اللہ نے محکمہ ہائی وے پنجاب کی 26گاڑیوں کی وائرلیس ریکارڈ بھی منگوا لیا ہے۔ اس کی ریکارڈنگ بھی سن لی جائے گی جس کے بعد اس بات کا تعین کیا جائےگا کہ کس افسر کی کہاں غفلت پائی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مری جانیوالی گاڑیوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے کہ پچھلے چار دنوں میں کتنی گاڑیاں مری پہنچیں۔