سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہےکہ اسحاق ڈار سے برداشت نہیں ہوتا اور ان سے نہیں دیکھا گیا کوئی اور آدمی وزیر تھا، وہ سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ میں ان کو ہی وزیر ہونا چاہیے تھا۔سوشل میڈیا پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’مجھے پارٹی نے ہٹایا ہے،6 مہینے سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میرے خلاف مہم چلائی، ٹی وی پر جا کر کہا ڈالر 160 کا کردیں گے، میرے خلاف اینکر سے ٹوئٹ کروائی اور پروگرام بھی کروایا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بننے کا بہت شوق تھا، پارٹی میں میاں صاحب کے رشتے دار بھی ہیں اور لندن میں ان کے ساتھ تھے، تو کہتے تھے میں جاؤں گا ڈالر بھی سستا کردوں گا، پٹرول سستا کر دوں، دودھ شہید کی ندیاں بھی آجائیں گی، پھر پارٹی نے یا میاں صاحب نے فیصلہ کیا کہ مفتاح کو ہٹا دو، مجھے اس کا غم نہیں کہ ہٹا دیا لیکن جس طرح سے ہٹایا وہ صیح نہیں تھا‘۔پارٹی میں گروپ بندی کے سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’گروپ بندی نہیں ہوتی، پارٹی میں اپنے اپنے ذہن کے لوگ ہوتے ہیں لیکن سب لوگ جانتے تھے ڈار صاحب کی ذاتی خواہش ہے، 2017 میں بھی وزیر تھے تو وزرات کے ہوتے ہوئے لندن چلے گئے تھے، تب میں نے ڈالر ڈی ویلو کیا تو انہیں نے ٹی وی پر تنقید کی، پارٹی میں آپس میں بات کرسکتے ہیں لیکن ٹی وی پر نہیں بول سکتے‘۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ڈار سے برداشت نہیں ہوتا اور ان سے نہیں دیکھا گیا کوئی اور آدمی وزیر تھا، وہ سمجھتے ہیں کہ مسلم لیگ میں ان کو ہی وزیر ہونا چاہیے تھا‘، مجھے اس سے مسئلہ نہیں تھا، میں ملک سے باہر تھا امریکا کے دورے پر وہاں سے لندن آیا، 12 لوگوں کے سامنے مجھے بلایا اور نکالا، وہ عزت سے نہیں کیا اور صیح طریقے سے نہیں تھا‘۔