سانحہ مری پر قائم 5 رکنی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل ، نکوائری کمیٹی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی

راولپنڈی :(سی این پی) سانحہ مری پر قائم 5 رکنی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل ، نکوائری کمیٹی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی راولپنڈی ، مری پولیس، انتظامیہ اور محکمہ ہائی وے پنجاب کے افسران کی غفلت قرار دیا گیا ہے کہا ا نتظامیہ اور محکمہ ہائی وے پنجاب کی غفلت سے سانحہ مری پیش آیا۔ 5 رکنی کمیٹی نے تحقیقاتی کمیٹی نے فائنڈنگز کو ڈرافٹ کی شکل دیدی ہے جس میں راولپنڈی ، مری انتظامیہ پنڈی پولیس ، مو ٹر وے پولیس اور محکمہ ہائی وے پنجاب کے افسران کی مبینہ غفلت سے پیش آیا ، محکمہ موسمیات کی وارننگ کے باوجود مذکورہ افسران نے توجہ نہ دی تحقیقاتی کمیٹی نے انکوائری رپورٹ میں ان افسران ن کو نامزد بھی کیا ہے اور کل وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔کمیٹی نے مری میں زندہ بچ جانے والوں کے بیانات اور افسران کے بیانات کا جائزہ لیا ، انتظامی محکموں جن میں راولپنڈی ، مری انتظامیہ اور محکمہ ہائی وے پنجاب کے 30 سے زائد افسران ، اہلکاروںکے بیانات قلمبند کئے گئے جبکہ سیاحوں نے 7 اور 8 جنوری کی رات کو خوفناک تجربہ قرار دیا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ نے قرار دیا کہ انتظامیہ کی غفلت سے سانحہ پیش آیا ، 3 دن بعد مری جانے والے راستے بند کردینے چاہئیے تھے، مری جانے والے راستے 5 دن برفباری ہونے اور 2 دن تاخیر سے بند کئے گئے جبکہ برف ہٹانے والی مشینری ایک جگہ کھڑی تھی اور عملہ غائب تھا، محکمہ موسمیات کی وارننگ کو بھی مسلسل نظر انداز کیا گیا۔ دوسری جانب سانحہ مری میں سیکرٹری کیپٹن(ر) اسد ا کے حکم پر محکمہ ہائی وے پنجاب نےکی ابتدائی رپورٹ کے متطابق ، ہائی وے کی 26گاڑیاں جن میں آپریٹر موجود تھے روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے روڈ کلیئر نہ ہو سکا کے پی کے حکومت نے آسیٹ بار جانے والے روڈ بند کر دئیے تھے محکمہ کا وائرلیس ریکارڈ موجود ذرائع کے مطابق ایکسئین ہائی وے مری(مکینکل اینڈ مشنری) کے پاس کروڑوں روپے کے فنڈز کے ساتھ برف ہٹانے کےلئے مجموعی طور پر 26گاڑیاں موجود تھیں جن میں بلور، روڈر، نمک چھڑکنے کے لئے گاڑیاں شامل تھیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر گاڑی میں محکمہ ہائی وے کی جانب سے وائرلیس نصب تھی اور متعلقہ آپریٹر بھی موجود پایا گیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں ورکشاپ کا عملہ بھی موجود تھا تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب مری آنے والی گاڑیوں کی تعداد بڑھ گئی اور زیادہ تر گاڑیاں باڑیاں روڈ آسیٹ کی طرف جانے لگی اس کے بعد آیبٹ آباد روڈ جہاں سے کے پی کے حکومت کا علاقہ شروع ہوتا ہے روڈ بند کر دی گئی جس وجہ سے پنجاب سے کے پی کے ایبٹ آباد روڈ پر جانے والی گاڑیاں واپس آنے لگی جس وجہ سے روڈ بلاک ہو گیا اس دوران برف زیادہ ہونے اور گاڑیوں کی وجہ سے روڈ بلاک ہو گیا اور محکمہ ہائی وے کا عملہ سڑک پر برف کلیئر نہ کر سکا جبکہ اس دوران دو فٹ برف پڑ چکی تھی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ ہائی وے کے عملہ کے پاس پٹرول، ڈیزل سمیت تمام سہولیات موجود تھیں کسی چیز کی کمی نہ پائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قبل ازیں محکمہ ہائی وے پنجاب برفباری میں روڈ کلیئر کرتا رہا اس وجہ سے زیادہ گاڑیاں مری پہنچ گئیں اگر روڈ کلیئر نہ ہوتا تو اس قدر زیادہ گاڑیاں مری کیسے پہنچ سکتی تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے بعد محکمہ ہائی وے کے افسران جن میں طاہر انجم ایس ای، ایکسئین، ایس ڈی او سمیت عملے کے 25 سے زائد ملازمین کے الگ الگ بیانات آج قلمبند کرینگے ذرائع کا کہنا ہے للہ چیف سیکرٹری کے حکم پر معاملے کی خود نگرانی اور تحقیقات کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری کیپٹن(ر) اسد اللہ نے محکمہ ہائی وے پنجاب کی 26گاڑیوں کی وائرلیس ریکارڈ بھی منگوا لیا ہے۔ اس کی ریکارڈنگ بھی سن لی جس کے بعد اس بات کا تعین کیا جائےگا کہ کس افسر کی کہاں غفلت پائی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مری جانیوالی گاڑیوں کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے کہ اس دوران کتنی گاڑیاں مری پہنچیں۔
اور ، محکمہ موسمیات کی وارننگ کو مسلسل نظر انداز کیا گیا اور راستے بھی 2 روز کی تاخیر سے بند کیے گئے جس کے باعث سا نحہ پیش آیا