الیکشن کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنادیا جس میں حکومت سندھ کو انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔الیکشن کمیشن نے 6 جنوری کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹر لسٹوں سے متعلق کیس پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا،ایم کیوایم نے نئی ووٹرفہرستوں پر انتخابات کرانے کی درخوست دی تھی جب کہ جماعت اسلامی نے موجودہ فہرستوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کی استدعا کی تھی۔
واضح رہے کہ نومبر کے مہینے میں الیکشن کمیشن پاکستان نے 15 جنوری 2023 کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا جب کہ اس سے قبل 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے۔واضح رہے کہ نومبر کے مہینے میں الیکشن کمیشن پاکستان نے 15 جنوری 2023 کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا جب کہ اس سے قبل 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے آج جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی، حیدرآباد اور ٹھٹھہ میں پولنگ 15 جنوری کو ہی ہوگی۔چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجا نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ایم کیوایم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی اپیل منظور کرلی اور 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کراچی، حیدرآباد اور ٹھٹھہ میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کےمطابق کروائے جائیں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابات پرانی ووٹرلسٹوں کے تحت ہی ہوں گے ، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت انتطامات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ چیف سیکریٹری اور قانون نافذ کرنے والے ادارے الیکشن کےانعقاد کویقینی بنائیں۔
ایم کیوایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے نئی ووٹرفہرستوں پر انتخابات کرانے کی درخوست دی تھی جبکہ سندھ حکومت نے سیلاب کے باعث سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کا عضر پیش کیا تھا جبکہ جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کرانے کی استدعا کی تھی۔واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے۔
قبل ازیں 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، تاخیر کے خلاف درخواستوں پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے 16 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جوکہ 18 نومبر کو سنا دیا گیا تھا۔
اس فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 15 روز میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 26 جون کو ہوچکا ہے۔