الیکشن کمیشن پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جنرل سیکریٹری اسد عمر اور سینئر رہنما فواد چوہدری کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تینوں رہنماؤں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے صرف حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا ہے، الیکشن کمیشن نے کارروائی کے خلاف ہائی کورٹس کے حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کی تھی جب کہ ای سی پی کی جانب سے گزشتہ سماعت پر تینوں رہنماؤں کو آئندہ سماعت پر حتمی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
عمران خان ، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت ہوئی، توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کی جانب سے ذاتی حیثیت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بینچ نے تینوں رہنماٶں کی حاضری سے استثنی سے درخواست مسترد کرتے ہوۓ عمران خان ، اسد عمر اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوۓ50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔بینچ نے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کر دی۔
اس پیشرفت پر ردعمل دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن الیکشن کروانے کا کام کرنے کے بجائے ان کاموں میں مصروف ہے، اسلام آباد الیکشن نہ کروا کر یہ خود توہینِ عدالت کے مرتکب ہیں۔دوسری جانب فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا مقدمہ کریں گے۔