گزشتہ ماہ بلوچستان کے بندرگاہی شہر گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کے 2 مہینے تک جاری رہنے والے دھرنے اور احتجاج کی قیادت کرنے والے رہنما اور جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کو گرفتار کرلیا گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پولیس نے 2 مہینے سے جاری ’حق دو تحریک‘ کے دھرنے کو ختم کرنے کے لیے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے تحریک کے سینئر رہنماؤں سمیت درجنوں کارکنان اور مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا، تاہم تحریک کی قیادت کرنے والے مولانا ہدایت الرحمٰن کو اس وقت گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے چند روز قبل گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا اور وہ آج صبح گرفتاری دینے کے لیے عدالت پہنچے جہاں پولیس نے عدالت کے احاطے سے انہیں گرفتار کرلیا۔گوادر پولیس نے حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف قتل، اقدام قتل، لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہو کر عبوری ضمانت حاصل کرے، اس لیے ڈی پی او گوادر کا یہ اقدام خلاف قانون اور عدلیہ، وکلا کی آئینی و قانونی ذمہ داریوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گوادر میں اس سے قبل بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست زیر سماعت ہے، آج کے واقعے سے ثابت ہوتا ہے گوادر پولیس لوگوں کی جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
بلوچستان بار کونسل نے کہا کہ گوادر میں پولیس نے اپنا قانون اور عدالتی نظام قائم کیا ہوا ہے جس کے تحت جب وہ چاہیے لوگوں کو گرفتار کرے اور جیل میں ڈالے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گوادر ڈی پی او کی جانب سے عدالت کے احاطے سے مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کو گرفتار کرنے کے خلاف کل 14 جنوری کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔بیان میں چیف سیکریٹری بلوچستان اور آئی جی پولیس سے فوری طور پر پولیس کے اقدام کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔