وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے چیف جسٹس آف پاکستان اور قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلم لیگ(ق) کے رکن اسمبلی حسین الٰہی اور چوہدری وجاہت حسین کی مبینہ نئی آڈیو کا نوٹس لیں جس میں انہیں ایک رکن اسمبلی کو اغوا کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے۔
ایک منٹ سے زائد طوالت کی حامل اس آڈیو نے پیر کی رات سوشل میڈیا پر گردش کرنا شروع کر دیا تھا جس میں حسین الٰہی اور وجاہت حسین کو مبینہ طور پر قومی اسمبلی میں ممکنہ ’اعتماد کے ووٹ‘ کی حکمت عملی بنا رہے تھے۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں واپسی کا عندیا دیا ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں کہ منحرف اراکین وزیر اعظم شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ نہ دیں۔
آج لیک ہونے والی آڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ خاتون کے اغوا کی منصوبہ بندی قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ (ق) اور مسلم لیگ(ن) کے اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کے ان کے ارادے عوام کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
رانا ثنااللہ نے ٹوئٹ کی کہ پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین اور رکن قومی اسمبلی فرح خان کو کون سی عدالت انصاف دے گی؟ چیف جسٹس کو آڈیو اور ضمیر کی اس تجارت کا نوٹس لینا چاہیے، قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔
آڈیو کے آغاز میں حسین الٰہی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں ہمارا ووٹ کسی کے لیے بھی نہیں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو 186 کا نمبر پورا کرنا ہے، نہیں انہیں قومی اسمبلی میں 172 کا نمبر پورا کرنا ہے۔
وہ شخص کہتا ہے کہ اس وقت پارلیمانی لیڈر مونس الٰہی ہیں لیکن ان کے تین ہیں اور ہم دو ہیں۔
دوسری آواز جو ممکنہ طور پر وجاہت کی ہے اور وہ تجویز دیتے ہیں کہ عورت کو اغوا کیا جا سکتا ہے۔
حسین مبینہ طور پر کہتے ہیں کہ ہاں اگر کسی خاتون کو غائب کرنے کی دھمکی دی جائے تو کچھ ہو سکتا ہے۔
مبینہ طور وجاہت آڈیو میں مزید کہتے ہیں کہ وہ ویسے بھی بوڑھی ہو چکی ہے اور مرنے والی ہے۔
اس پر حسین الٰہی نے مبینہ طور پر کہا کہ وہ مونس کو یہ تجویز پیش کریں گے کہ اس خاتون کو چھٹیوں پر بھیج دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں مونس بھائی کو آئیڈیا دوں گا، اس پر دوسرا شخص کہتا ہے کہ خاتون کو اغوا کرنے میں صرف 10 منٹ لگیں گے، یہ کام لاہور میں ہو جائے گا۔