قومی اسمبلی نے صحابہ کرامؓ کی توہین پر سزائوں میں اضافے کے بل کی منظوری دے دی ہے جس میں توہین کرنے والوں کی سزا کو بڑھا کر کم از کم 10 سال کردیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کو قومی اسمبلی میں اس بل کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2020 پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔
بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام ؓکی توہین پر اس وقت تین سال قید کی سزا ہے جبکہ کسی شہری کی توہین کی سزا پانچ سال مقرر کی گئی ہے لہٰذا اس بل کی بدولت صحابہ کرامؓ کی توہین کی سزا میں اضافہ ہو سکے گا۔
وفاقی وزیر قانون نے بل کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد انہوں نے ایوان میں بل پیش کیا اور ایوان نے بل کی شق وار منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی میں ناموس صحابہ کرامؓ بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ آج قومی اسمبلی سے ناموس صحابہ کرام بل پاس ہوا جس پر ڈپٹی اسپیکر اور پورا ہاؤس مبارکباد کا مستحق ہے۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ پہلے سے موجود سزاؤں کے مطابق کوئی شخص یا آدمی کسی کی توہین کرے تو اس کی سزا پانچ سال ہے اور صحابہ کرامؓ کی اگر کوئی توہین کرے تو اس کی سزا تین سال تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بل میں ترمیم لے کر آئے ہیں جس کے تحت صحابہ کرامؓ کی توہین کرنے والوں کے خلاف سزاؤں کو بڑھایا گیا ہے اور بل کے تحت صحابہ کرام کی توہین کرنے والوں کو کم از کم سزا 10سال اور 10 لاکھ جرمانہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ توہین کرنے والے نے کونسے الفاظ استمعال کیے ہیں، الفاظ شدید توہین کے زمرے میں آئے تو سزا عمر قید ہونی چاہیے لیکن کم از کم سزا دس سال ہونی چاہیے۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اس بل کے پیچھے میں سال 2019 سے لگا ہوا تھا، یہ بل قائمہ کمیٹی سے بھی پاس ہوا اور آج قومی اسمبلی سے بھی پاس ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل ہمارے لیے نجات کا ذریعہ ہوگا اور اللہ ہمارے حکمرانوں کو بل کے عملاً نفاذ کی توفیق بھی دے۔