پارلیمنٹ کے آج ہونے والے مشترکہ اجلاس میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسی اور قومی اداروں کے احترام سمیت کئی اہم قومی امور پر گفتگو کی جائےگی جبکہ کشمیر پر قرارداد اور اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے سے متعلق بل کی منظوری بھی دی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزشتہ روز مشترکہ اجلاس کے لیے 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا جس میں حیرت انگیز طور پر دہشت گردی کے مسئلے کا کوئی ذکر نہیں ہے حالانکہ حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاستدانوں کی جانب سے اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کیا جاچکا ہے۔
پشاور کی مسجد میں 30 جنوری کو ہونے والے خودکش حملے پر بحث کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایوان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ عسکری قیادت سے کہا جائے گا کہ وہ دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کے تناظر میں قومی سلامتی کی صورتحال پر پارلیمنٹ کو بریفنگ دیں، تاہم ایجنڈے سے بظاہر یہ امکان نظر آرہا ہے کہ یہ مسئلہ اراکین کی جانب سے ملک کی خارجہ پالیسی پر بحث کے دوران اٹھایا جائے گا۔
ایجنڈے کے مطابق وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی ایک تحریک پیش کریں گے جس میں آگاہی اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے قومی مسائل پر بحث کی جائے گی۔
پارلیمنٹ میں جن امور پر بحث کی جائے گی ان میں اقتصادی پالیسی، جموں و کشمیر کا مسئلہ، قومی اداروں کا احترام، پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک)، آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور خارجہ پالیسی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں پارلیمنٹ 2 بلوں کی بھی منظوری دے گی جن میں متنازع اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2022 بھی شامل ہے جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ’تحفظ والدین بل 2022‘ بھی منظوری کے لیے پیش کریں گے۔
خیال رہے کہ یکم جنوری کو صدر عارف علوی نے اس متنازع بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے ذریعے حکومت نے اسلام آباد میں یونین کونسلز (یو سیز) کی تعداد میں اضافہ کیا تھا۔
ایجنڈے میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے نام سے روایتی قرارداد بھی شامل ہے۔