لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبران قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کا حکم معطل کردیا۔جسٹس شاہد کریم نے پاکستان تحریک انصاف کے 43 سابق ممبران قومی اسمبلی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں سپیکر کے 22 جنوری اور الیکشن کمیشن کے 25 جنوری کے نوٹیفکیشن چیلنج کیے گئے تھے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ممبران اسمبلی نے استعفے منظور ہونے سے قبل ہی واپس لے لئے تھے، استعفے واپس لینے کے بعد سپیکر کے پاس اختیار نہیں کہ وہ استعفے منظور کرے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ممبران اسمبلی کے استعفے منظور کرنا خلاف قانون اور بدنیتی پر مبنی ہے، ممبران قومی اسمبلی کے استعفے عدالت عظمیٰ کے طے کردہ قوانین کے برعکس منظور کیے گئے، سپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے استعفے منظور کیے، استعفی منظور کرنے سے پہلے سپیکر نے ممبران کو بلا کر مؤقف نہیں پوچھا۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے استعفے منظور کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے، عدالت سپیکر اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔
بعدازاں عدالت نے 43 ممبران قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا الیکشن کمیشن کا حکم معطل کردیا اور 43 حلقوں میں ضمنی الیکشن تاحکم ثانی روک دیا۔