صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ’الیکشن ایکٹ 2017‘ کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے خط میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کا اعلان کرے تاکہ صوبائی اسمبلی اور مستقبل کے عام انتخابات کے حوالے سے خطرناک قیاس آرائیوں پر مبنی پروپیگنڈے کو ختم کیا جاسکے۔
چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں صدر نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندر کروانا لازمی ہے کیونکہ آئین کا آرٹیکل 224 (2) اسمبلی کے انتخابات تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرانے پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کا بنیادی اور لازمی فرض ہے، آئین کا آرٹیکل 218 (3) ای سی پی کو شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کا فرض تفویض کرتا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ اگر الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہا تو بالآخر الیکشن کمیشن کو ہی آئین کی خلاف ورزی کا ذمہ دار اور جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
صدر عارف علوی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ سربراہِ مملکت ہونے کی حیثیت سے میں نے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے۔
خط میں صدر مملکت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت ان کے حلف کے مطابق بنیادی ذمہ داری کی یاددہانی بھی کروائی گئی۔
انہوں نے لکھا کہ آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج سے بچنے کے لیے دونوں تحلیل شدہ اسمبلیوں کے انتخابی شیڈول کا فوری اعلان کیا جائے۔
صدر مملکت نے خط میں آئین کی تمہید/قراردادِ مقاصد کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمہید میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ریاست اپنی طاقت اور اختیار کو عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قراردادِ مقاصد قوم کے آباؤ اجداد کے غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے مثال پیش کی کہ امریکا نے 1812 میں برطانیہ کے ساتھ جنگ کے باوجود انتخابات کرائے، امریکی صدر ابراہم لنکن نے 1864 میں خانہ جنگی کے دوران بھی انتخابات کو معطل کرنے کا نہیں سوچا۔
صدر عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو سراہتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے مختلف حلقوں میں ضمنی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرکے مناسب آئینی قدم اٹھایا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ آئین میں جمہوری اصولوں اور اقدار کی پابندی اور پیروی کے بارے میں کوئی ابہام نہیں ہے، پختہ خیال ہے کہ ملک میں انتخابات ملتوی یا ان میں تاخیر کرنے کا جواز فراہم کرنے والے حالات نہیں ہیں۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ حالیہ عالمی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ انتخابات کے التوا نے جمہوریت کو طویل مدتی نقصان پہنچایا۔
واضح رہے کہ صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو یہ خط ایسے وقت میں لکھا گیا ہے جب حکمراں اتحاد قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت کروانے پر مصر ہے، جبکہ پی ٹی آئی قیادت نے 90 روز کے اندر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات نہ کرانے پر ’جیل بھرو تحریک‘ شروع کرنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔