چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہےکہ حکومت فارن کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپر ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں ایف بی آر کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ سپر ٹیکس کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا حتمی فیصلہ آ گیا ہے جس میں عدالت نے فیصلے پر عملدرآمد 60 دن کے لیے معطل کیا ہے۔کمپنیوں کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلےکے بعد ایف بی آر کی درخواستیں غیر موثر ہو چکیں، عدالت 50 فیصد سپر ٹیکس کی ادائیگی کاحکم نہیں دے سکتی۔
ایف بی آر کے وکیل نے کہا کہ ابھی میں ایف بی آر کی وکالت کر رہا ہوں، ملک اگر دیوالیہ ہوا تو فیڈریشن کی نمائندگی بھی کروں گا، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر سپر ٹیکس کیس میں اچھی نیت سے آیا ہے، پاکستان دیوالیہ نہیں ہو رہا، ہر ایک کو ملک کے مفاد کے لیے اپنے آپ کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، حکومت فارن کرنسی کی بیرون ملک اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
بعد ازاں عدالت نے سپر ٹیکس کے تمام مقدمات یکجا کر کے اگلے ہفتے مقرر کرنے کا حکم دیا اور سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔سپر ٹیکس کے خلاف شیل پاکستان سمیت کمپنیوں نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے نجی کمپنیوں کو سپر ٹیکس ادائیگی میں چھوٹ دی تھی جس پر ایف بی آر نے لاہور ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔