امریکا نے ایک مرتبہ پھر سابق وزیراعظم عمران خان کی برطرفی میں واشنگٹن کے مبینہ کردار کے بارے میں ’الزام تراشی کے کھیل‘ میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 10 اپریل 2022 کو اپنی برطرفی سے چند روز قبل عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے ان کی برطرفی کا منصوبہ بنایا تھا اور اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ایک سفارتی کیبل پیش کی تھی۔
تاہم رواں ہفتے کے اوائل میں وائس آف امریکا کی نشریاتی سروس کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکا کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر باجوہ نے ان کی برطرفی کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا۔
عمران خان کے نئے موقف پر تبصرہ کرنے کے لیے سوال پوچھے جانے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ’میں الزام تراشی کے کھیل میں آنے والے نئے موڑ پر تبصرہ نہیں کروں گا‘۔
واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ میں اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے اہم سمجھتا ہے اور یہ عزم بڑی حد تک تبدیل نہیں ہوا ہے۔
امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’چاہے الزام تراشی کا کھیل ختم ہو یا نہ ہو، ہم کسی بھی دو طرفہ تعلقات کی راہ میں پروپیگنڈے، غلط معلومات، جھوٹی معلومات کو حائل نہیں ہونے دیں گے، اور یقیناً اس میں پاکستان کے ساتھ ہمارے قابل قدر دو طرفہ تعلقات بھی شامل ہیں‘۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کی ملکی سیاست پر کبھی کوئی مؤقف نہیں اپنایا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان کے اندر مختلف سیاسی کرداروں کی بات آتی ہے تو ہم ایک سیاسی امیدوار یا پارٹی کے مقابلے میں دوسرے کے بارے میں مؤقف نہیں رکھتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کی پرامن برقراری کی حمایت کرتے ہیں، جیسا کہ ہم دنیا بھر میں کرتے ہیں۔
واشنگٹن میں ہونے والے امریکا پاکستان دفاعی مذاکرات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ’اس حقیقت سے آگے عوامی طور پر اشتراک کریں کہ پاکستان امریکا کا ایک قابل قدر شراکت دار ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی بہت سے حلقوں میں قدر کی جاتی ہے، یقیناً ہمارا ایک سیکیورٹی رشتہ ہے جو ہمارے لیے یہ جان کر بہھت اہم ہے کہ پاکستان کو درپیش بہت سے خطرات بدلے میں ہمارے لیے خطرہ بن سکتے ہیں‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ’اور اس لیے ہم اس کام کی قدر کرتے ہیں جو ہم مل کر کرتے ہیں لیکن میں اس سے آگے کچھ پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں‘۔