چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بدھ 22 فروری سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔اپنے ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھا آئین واضح طریقے سے کہتا ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہونے ہیں، 91 ویں دن کا مطلب یہ ہوگا کہ جو بھی نگراں حکومتی ہوگی وہ غیرآئینی ہوگی۔
عمران خان کا کہنا تھا چیف الیکشن کمشنر کو معلوم ہے کہ اسمبلی ختم ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن کرانے ہیں، کہا جاتا ہے کہ پولیس نہیں ہوگی فوج نہیں ہوگی، خطرناک بات ہے کہ چیف الیکشن کمشنر الیکشن کرانے سے معذوری ظاہر کر رہا ہے، جس دن آئین پر عمل نہیں ہوگا عدلیہ آئین پر عمل نہیں کرا سکتی، اگر عدلیہ آئین پر عمل نہیں کرا سکتی تو اس سے بڑی بربادی کوئی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا جس ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو تو انصاف ختم ہو جاتا ہے، میں پاگل تو نہیں تھا اپنی دو حکومتیں ختم کر دیں، ہم بار بار کہتے رہے کہ اس حکومت کے پاس مینڈیٹ نہیں یہ ملک نہیں چلا سکتی، یہ کہتے ہیں ہم نے مشکل فیصلے کیے کیا مشکل فیصلے کیے؟ کیا اس حکومت نے قیمتیں بڑھانے کے مشکل فیصلے کیے؟ آئی ایم ایف نے ہمیں بھی کہا تھا قیمتیں بڑھاؤ، ان لوگوں نے ساری چیزیں مہنگی کرکے عوام کی کمر توڑ دی، حل یہ نہیں کہ مزید قرض لیتے جائیں ملکی دولت میں اضافہ کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا ملک میں ماحول ہوتا ہے تو معاشی پالیسی بنائی جاتی ہے لیکن سب سے اہم قانون کی حکمرانی ہے، آج لوگ بینکوں سے ڈالر نہیں نکال سکتے، بیرون ملک پاکستانی بھی اپنا پیسہ پاکستان نہیں لا رہے۔
انہوں نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کرانے کی ان کی کوئی سوچ نظر نہیں آرہی، یہ حکومت میں الیکشن سے نہیں آکشن سے بیٹھے ہوئے ہیں، یہ الیکشن کرانے سے ڈرتے ہیں، کیا ان کا یہ خیال ہے جو انھوں نے کراچی میں کیا تھا، یہ چاہتے ہیں کہ ٹرن آؤٹ کم ہو اور دھاندلی کرکے الیکشن جیت جائیں، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ الیکشن نہ ہوں، ان کی کوشش ہے کہ الیکشن اگر ہو تو ہمیں الیکشن مہم کے لیے کم وقت ملے، ان کا اگر یہ خیال ہے کہ چپ کرکے ان کو الیکشن چوری کرنے دیں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا ہم بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھے لیکن ہم نے قیمتیں نہیں بڑھائیں، یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں اگر الیکشن ہو گئے تو یہ ہار جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا ہم بار بار کہتے رہے آپ ملک نہیں چلاسکتے آپ کے پاس مینڈیٹ نہیں، جو حرام کا پیسہ خرچ کرکے لوگوں کو خرید کر حکومت گراتا ہے اس کے پاس مینڈیٹ نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسی نگران حکومت لاکر ایسی بٹھائی گئی جو ہمارے سخت مخالف ہے، وہ آدمی جس کا کردار مشکوک ہے اس کو لاکر بٹھا دیا گیا، ہم نے 23 افراد کی فہرست دی جنھوں نے ظلم کیا تھا ان میں سے 16 کو لاکر بٹھا دیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا اعظم سواتی پر جب تشدد کر رہے تھے تو کہا گیا کہ عمران خان کے ساتھ بھی یہ کریں گے، تاریخ میں کبھی سیاسی مخالفین کے خلاف ایسی کارروائیاں نہیں کی گئیں، شہباز گل اور اعظم سواتی کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا وزیر آباد واقعے سے پہلے ہمیں اندر سے خبریں آرہی تھی کہ یہ ہونے والا ہے، جے آئی ٹی میں ڈی پی او گجرات پیش ہونے کو تیار نہیں ہوا، نہ سی سی پی او جے آئی ٹی میں آیا نہ اپنا فون دیا، جے آئی ٹی کے چار ممبران نے ایک دم جاکر اپنا بیان بدل دیا، ہماری حکومت کا یہ حال تھا کہ پارٹی سربراہ کو انصاف نہ دے سکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالت میں بتایا ہے کہ وزیراعظم کی سکیور لائن کی ریکارڈنگ کی گئی، ہائی کورٹ کے جج کہتے رہے کہ فواد چوہدری کو پیش کرو آئی جی اسلام آباد لے کر گئے، عدالت کے فیصلوں پر عمل نہیں ہوگا تو کون سرمایہ کاری کرنے آئے گا۔
عمران خان نے بدھ سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم لاہور سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں، یہ ہمیں ڈرا کر غلام بنانا چاہتے ہیں، یہ ہمیں ڈراتے ہیں کہ جیلوں میں ڈال دیں گے، یہ ہمیں جیل سے ڈرا رہے ہیں ہم جیل بھر دیں گے ان کے پاس جگہ ہی نہیں ہو گی۔