مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے فیض کے چیلے ججز آج بھی عدلیہ میں کام کررہے ہیں، آڈیو لیک ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے جج کو استعفیٰ دے کر عدلیہ پر لگنے والے دھبے کو مٹانا چاہیے تھا، عدلیہ بھی ایسے عناصر کا احتساب کرے کیونکہ ہمیں ایماندار ججز چاہئیں، عمران دار ججز نہیں۔
راولپنڈی میں مسلم لیگ(ن) کے تنظیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف جب پہلی مرتبہ وزیر اعظم بنے تو انہوں نے پہلی موٹروے کا آغاز راولپنڈی سے کیا تھا اور پنڈی کا ہر منصوبہ نواز شریف اور شہباز شریف کی محبت کی گواہی دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 75سالہ تاریخ کے منصوبے ایک طرف اور عمران خان کے قرضے ایک طرف ہیں، اس نے اکیلے 24ہزار کے قرضے لیے اور کوئی ایک منصوبہ بتا دیں جو انہوں نے شروع کیا ہو، کیا انہوں نے پنڈی میں کوئی منصوبہ لگایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب جب بھی نواز شریف کو پاکستان ملا، تیزی سے نیچے کی طرف جاتا پاکستان ملا، مشکلات پیدا کرکے کوئی اور جاتا ہے اور اس کو ٹھیک کر کے نواز شریف جاتا ہے اور جب ٹھیک کر دیتا ہے تو کہتے ہیں کہ چلو چھٹی کرو اور نکلو، صرف دفتر سے نہیں نکلو بلکہ اس ملک سے بھی نکل جاؤ۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور میں سب چیزیں سستی تھیں اور غریب پیٹ بھر کر سوتا تھا، جب سے عمران خان آیا ہے اس ملک سے مہنگائی جانے کا نام نہیں لے رہی، انشااللہ مہنگائی اور عمران خان کو ایک ساتھ اٹھا کر باہر پھینکیں گے۔
مسلم لیگ(ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ جو بارودی سرنگیں عمران خان آئی ایم ایف معاہدے کی شکل میں بچھا کر گیا ہے، شہباز شریف دن رات ایک کر کے وہ بارودی سرنگیں چن رہا ہے، ملک اس وقت بحرانوں سے دوچار ہے، صرف زمان پارک اور بنی گالا کی معیشت ٹھیک ہوئی ہے لیکن ملکی معیشت تباہ ہو گئی ہے اور یاد رکھنا کہ معیشت کو ٹھیک ہوتے ہوتے بھی چند سال لگیں گے، یہ یاد رکھنا کہ اگر معیشت کو مسلم لیگ(ن) ٹھیک نہیں کر سکتی تو پاکستان کی کوئی اور جماعت ٹھیک نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا یہ حال آئی ایم ایف کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ یہ اس خاتون خانہ کی وجہ سے ہوا ہے جو اصل میں ’خاتون کھانا‘ تھی، کہتے ہیں وہ گھریلو خاتون ہے، معصوم خاتون ہے، بڑی گھریلو خاتون ہے جو ایک ایک فائل پر دستخط کے عوض پانچ، پانچ کیرٹ کی ہیرے کی انگوٹھی مانگ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج عوام کو کہہ رہے ہیں جیلیں بھرو، وہ ملک کو لوٹنے پر لگے تھے، وہ اپنے چار سال جیبیں بھرنے پر لگا تھا اس لیے ملک کا یہ حال ہوا ہے، مسلم لیگ(ن) کے پاس تین مرتبہ وزارت عظمیٰ رہی ہے، کوئی ایک آڈیو لیک دکھا دو جس میں نواز شریف اور شہباز شریف نے کہا ہو کہ اب سائفر پر کھیلیں گے، کہ پانچ کیرٹ کی انگوٹھی دے دو میں کل فائل پر دستخط کردیتی ہوں۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کی کارکردگی صفر تھی، خیبر پختونخوا کے 10سال دیکھ لو اور شہباز شریف کے 10سال دیکھ لو، نواز شریف کے چار سال دیکھ لو اور عمران خان کے چار سال دیکھ لو، کارکردگی صفر رہی، ایک بتانے کے لیے ایک منصوبہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی کارکردگی کوئی نہیں تھی تو پہلے اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر چڑھ کر آ گیا، انہوں نے پچھلی اسٹیبلشمنٹ سے سبق سیکھا اور اس گند کو کندھوں سے اتار کر دور پھینک دیا، اب اسٹیبلشمنٹ کے کندھے نہیں رہے تو عدلیہ کے کندھوں پر چڑھ کر آنے کی تیاری کررہا ہے، اس ملک کو ایماندار ججز کی ضرورت ہے، عمران دار ججز کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آڈیو لیک ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے جج میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ نام آیا ہے تو استعفیٰ دیں اور عدلیہ پر لگنے والے دھبے کو مٹائیں، عدلیہ کو بھی چاہیے کہ ایسے عناصر کا احتساب کریں، میں پوری عدلیہ کی بات نہیں کرتی، مجھے پتا ہے کہ ہماری عدلیہ میں ایماندار اور اچھی ساکھ کے حامل جج بھی ہیں، اس لیے میں عدلیہ کی بات نہیں کرتی، میں فیض کے چیلے چانٹوں کی بات کرتی ہوں جو فیض کے جانے کے بعد بھی آج اس کا کام کررہے ہیں، تاریخ میں ایسے ججز کا نام ایسے آئے گا جیسے بابا زحمت کا آتا ہے۔
مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر صدر نے کہا کہ اب کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) ججز کے خلاف مہم چلا رہی ہے، آڈیوز تمہاری لیک ہو رہی ہیں اور ججز کے خلاف مہم مسلم لیگ(ن) چلا رہی ہے، تمہاری آڈیوز میں نام آنے کی وجہ سے ججز کی جو تضحیک ہو رہی ہے وہ مہم کیا مسلم لیگ(ن) چلا رہی ہے؟۔
انہوں نے سوال کیا کہ قانون کے آہنی ہاتھ جو نواز شریف کے لیے فولاد کے ہوا کرتے تھے، وہ عمران خان کے لیے موم کے ہاتھ کیوں بن گئے، عدالت نے کہا کہ چھ بجے عمران حاضر ہو تو اس نے کہا کہ میں نہیں آ سکتا، انہوں نے کہا سات بجے حاضر ہو اس نے کہا میں نہیں آ سکتا، انہوں نے کہا کہ آٹھ بجے حاضر ہو تو اس نے کہا کہ میں نہیں آ سکتا، انہوں نے کہا اچھا نہیں آ سکتے تو بعد میں پیش ہو جانا، کیا یہ سہولت کاری نواز شریف کو حاصل تھی؟، سہولت کاری تمہاری ہو رہی ہے اور مہم مسلم لیگ(ن) چلا رہی ہے، تم شرم کرو۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگوں کو کہتا ہے کہ جیلیں بھرو اور خود ڈوگر کو فون کر کے کہتا ہے کہ کہیں آج پولیس مجھے پکڑنے تو نہیں آ رہی اور تو ڈوگر صاحب کہتے ہیں کہ مجھے عمران دار جج نے آپ کے لیے بھیجا ہے آپ آج رات آرام سے سوجائیں، کیا ایسا بزدل آدمی پاکستان کا لیڈر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جس دن رانا ثنااللہ نے تمہیں گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس دن کیا تمہیں ڈوگر صاحب بچا لیں گے؟، اس دن تمہیں کوئی بچانے والا کوئی نہیں ہو گا، ہم کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے لیکن اس کے کیسز سچے ہیں، نواز شریف کی طرح سیاسی کیسز نہیں ہیں، اسی لیے یہ عدالت میں پیش نہیں ہوتا، اسے پتا ہیں میرے کیسز سچے ہیں، لوگوں کو چور چور کہنے والا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا چور نکلا۔
مریم نواز نے کہا کہ جو مسلم لیگ(ن) کو کہتے ہیں کہ شاید مسلم لیگ(ن) الیکشن نہیں لڑنا چاہتی، تو کان کھول کر سن لو، مسلم لیگ(ن) سلیکشن سے نہیں آئی جو الیکشن سے ڈرتی ہو، مسلم لیگ(ن) ناصرف میدان میں اتر چکی ہے بلکہ الیکشن جیتنے کے لیے میدان میں آئی ہے، مسلم لیگ(ن) ہر بار کی طرح اس بار بھی اس ملک کو بچائے گی، آپ کو مشکلات سے نکالے گی اور دوبارہ پاکستان کو ترقی کے راستے پر ڈالے گی۔