بارکھان میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور مری قبیلےکے افراد کا دھرنا کوئٹہ میں ریڈ زون کے قریب فیاض سنبل چوک پر جاری ہے۔بارکھان واقعےکے خلاف مقتولین کے رشتے داروں اور مری قبیلےکا میتوں کے ساتھ کوئٹہ میں دھرنا دوسرے روز میں داخل ہوگیا ہے۔
مظاہرین نے چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینےکی اپیل کی ہے اور بلوچستان کے وزیر عبدالرحمان کھیتران کو گرفتار کرکے واقعےکی جوڈیشل انکوائری کرانےکا مطالبہ کیا ہے۔
بارکھان واقعےکے خلاف بلوچستان بار کونسل نے آج عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔دوسری جانب مقتولہ کے 5 بچوں کی بازیابی کے لیےکوئٹہ پولیس نے عبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا اور مختلف حصوں کی تلاشی لی لیکن کوئی بازیابی عمل میں نہ آسکی ۔
بلوچستان حکومت نے واقعےکی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی بنادی ہے۔ادھر کوئٹہ میں بارکھان واقعے پر مشاورت کے لیے قبائلی جرگہ آج طلب کرلیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ عبدالرحمان کھیتران پر نجی جیل میں قید کرنےکا الزام لگانے والی خاتون کی 2 بیٹوں سمیت کنویں سے لاشیں ملی تھیں ، مقتولہ گراں ناز نے کچھ روز پہلے ویڈیو میں قرآن اٹھا کر سردار کھیتران پر اسے اور اس کے سات بچوں کو نجی جیل میں رکھنےکا الزام لگایا تھا ۔