بلوچستان کے علاقوں آواران اور ژوب میں طوفانی بارش کے بعد ایک ہی خاندان کے 8 اراکین سمیت 10 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔رپورٹ کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے حکام نے بتایا کہ خضدار اور آواران اضلاع میں جمعہ کی شام شروع ہونے والی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔
حکام کے مطابق متاثرہ خاندان کے 8 افراد جن میں 3 خواتین، 2 بچے اور 3 مرد شامل تھے، ایک گاڑی میں آواران سے قلات جا رہے تھے۔جب انہوں نے پانی کے تیز بہاؤ کے باوجود جھاؤ کے قریب ایک ندی کے پار جانے کی کوشش کی تو گاڑی بہہ گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس خاندان کا تعلق قلات کے علاقے سوراب سے ہے اور وہ اپنے گھر جا رہے تھے کہ یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا، انتظامیہ نے 8 میں سے 7 لاشوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے ان کے آبائی شہر (سوراب) روانہ کر دیا’۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 38 سالہ عزیز اللہ، 37 سالہ منیر احمد، 40 سالہ عائشہ بی بی، 18 سالہ نورزادی، 17 سالہ سیما بی بی، 9 سالہ بیبہ بی بی اور 7 سالہ مسیر احمد کے نام سے ہوئی ہے جبکہ محسن کی لاش لاپتا تھی اور اسے نکالنے کی کوششیں جاری تھیں۔
اس کے علاوہ ژوب میں بھی کم از کم دو افراد بہہ گئے۔
حکام نے بتایا کہ 60 سالہ محمد شفیق کی لاش پاک افغان سرحد کے قریب سومبزہ کے پہاڑی علاقے سے ملی جب کہ 16 سالہ مسعود خان تاحال لاپتا ہے۔
متاثرین اپنی بکریوں کے ساتھ علاقے میں موجود تھے کہ پہاڑ سے آنے والے پانی کے ریلے میں ہھنس گئے، ژوب کے ڈپٹی کمشنر رمضان پلال نے بتایا کہ ’کم از کم 10 بکریاں بھی سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں 10 بکریوں کی لاشیں ملی ہیں اور تیز بارش سے کچھ کچے مکانات کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
تاہم ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ژوب، قلات، نوشکی، دالبندین، زیارت، ہرنائی، دکی، قلعہ سیف اللہ، چمن، لورالائی، آواران، مشکی، اتھل اور کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں موسلادھار بارشوں کی اطلاع کے بعد صورتحال قابو میں ہے۔
اطلاعات کے مطابق بارش میں اتھل کے قریب متبادل سڑک بہہ جانے کے بعد سیلاب سے کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک بھی متاثر ہوئی۔