عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول معاہدے کیلئے پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں سے متعلق کوئی شرط عائد کرنے کی تردید کردی۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
ایسٹر پریز نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کرنے پر ہو رہے ہیں، مذاکرات کا محور میکرو اکنامک اور مالی استحکام لانا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے مطمئن ہے۔امریکی جنرل مائیکل ای کوریلاکا ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بجٹ، معاشی مسائل اور سیاسی کشیدگی کا سامنا ہے ۔
جنرل مائیکل کوریلا کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان کو دہشت گردی کا چیلنج بھی درپیش ہے، جنگ بندی کے خاتمے کے بعد پاکستان میں کالعمد ٹی ٹی پی کے حملے بڑھ رہے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، نیوکلیئر یا میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے۔