اسلام آبادکی مقامی عدالت نے خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کی لیگل ٹیم کی وارنٹ معطلی کو 30 مارچ تک توسیع دینے کی استدعا پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کردیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے کیس کی سماعت کی جس میں پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی اور عمران خان کے وکیل گوہر علی پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو آئندہ تاریخ پر پیش ہونے کے لیے پابند کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل نے اپنے موکل کے وارنٹ معطلی میں 30 مارچ تک توسیع کرنے کی استدعا کردی اور کہا کہ توشہ خانہ کیس میں بھی 30 مارچ تک وارنٹ معطل ہیں۔
انہوں نے عدالت سے مزید کہا کہ آپ وارنٹ معطلی جاری رکھیں، میں سول کورٹ میں جا کر وارنٹ گرفتاری کی تاریخ 29 سے 30مارچ کرنے کی درخواست کردیتا ہوں۔
جج نے کہا کہ آپ عجیب بات کررہے ہیں، 30 مارچ کی استدعا کررہے جبکہ وارنٹ گرفتاری کا حکم 29 مارچ تک کا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو مطلب ہواکہ عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی جرات بھی نہ کرے۔
پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ وارنٹ معطلی کی درخواست پر میرٹ پر دلائل دینے چاہیے، ملزم عدالت کا پسندیدہ بچہ ہوتا ہےلیکن اتنا بھی نہیں ہوتا۔
جج نے کہا کہ 29 مارچ کو عدالت کوئی بھی فیصلہ جاری کرسکتی ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان خاتون جج دھمکی کیس میں کبھی پیش ہوئے ؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران خان اس کیس میں کبھی پیش نہیں ہوئے، ابھی انہیں کیس کی نقول بھی دینی ہیں۔
پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ وکیل گوہر علی کا تو خاتون جج کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں ہے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے سناتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کردیا۔