وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ چار ججز نے اس سوموٹو نوٹس کو مسترد کیا ہے، الیکشن کیس کا فیصلہ فل کورٹ کے ذریعے کیا جائے، امید ہے سپریم کورٹ عوام کی آواز کے مطابق ہی فیصلہ کرے گی، صرف انصاف ہونا نہیں چاہیے، انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، ہر کیس میں یہی تین ججز کیوں؟ ہر طرف سے فل بنچ کا مطالبہ ہے تو اسے مان لینے میں کیا حرج ہے۔
ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں ہے، بلاول نے ایمرجنسی یا مارشل لاء کے امکان کی بات کی ہے اس کا ایک جواز ہے، جب ہر اہم کیس وہی تین جج سنیں گے تو پھر جواز پیدا ہوجاتا ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہر کیس میں یہی تین ججز کیوں، ہر طرف سے فل بنچ کا مطالبہ ہے تو اسے مان لینے میں کیا حرج ہے، سیاسی اور معاشی بحران کے ساتھ آج عدالتی بحران بھی عمران نیازی کی فتنہ سیاست کی وجہ سے ہے، الیکشن آئین میں دی گئی سکیم کے تحت نگران حکومت کے سیٹ اپ کے تحت ایک ہی روز ہونے چاہئیں، کوئی ایسا فیصلہ نہیں آنا چاہیے جو ملک کو مزید افراتفری کی طرف دھکیلے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومتی ارکان بہتری کی امید لے کر عدالت آئے ہیں، ایسا فیصلہ آنا چاہیے جو ملک کو مسائل سے نکالے، الگ الگ الیکشن ہوئے تو ملک مزید مشکلات کا شکار ہوگا، سپریم کورٹ سے اچھے فیصلے کی توقع کرتے ہیں۔