وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تاریخ کی ستم ظریقی ہے کہ 4 اپریل کو ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا اور آج ہی کے دن الیکشن کے حوالے سے جو پچھلے 72 گھنٹوں میں کارروائیاں ہوئیں، آج ایک مرتبہ پھر 4 تاریخ کو عدل و انصاف کا قتل ہوا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جیسا کہ وزیر قانون نے فرمایا کہ آج کابینہ میں فیصلہ ہوا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کے عدالت قتل کا جو ریفرنس 12 سال سے پڑا ہے، اس پر عمل ہونا چاہیے اور اس حوالے سے فل کورٹ بیٹھے اور فیصلہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا سمجھتی ہے کہ یہ 1973 کے متفقہ آئین کے بانیوں میں شامل ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینا ایک عدالتی قتل تھا، ملک کو 1973 کا متفقہ آئین دینا پاکستان کی تاریخی خدمت تھی جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، اگر میں غط نہیں تو فیصلہ کرنے والے ایک جج نے بھی بعد میں اپنی یادداشت میں اس بارے میں اعتراف کیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کیسا تاریخ کا جبر ہے کہ آج 4 اپریل ہی کے دن سابق وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا اور آج 4 اپریل کو ایک مرتبہ پھر عدل و انصاف کا قتل ہوا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے اسپیکر سے اپیل کی کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لیے ایوان میں کرائی جائے جس پر مولانا اسعد محمود نے سابق ویزراعظم کے لیے دعا کرائی۔
قبل ازیں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں کہا کہ ایک ضدی شخص کی انا کی تسکین کے لیے دو اسمبلییاں توڑی گئیں، اس اقدام کا مقصد ملک میں سیاسی تقسیم کی داغ بیل ڈالنا تھا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جہاں وزیر قانون پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے کے حوالے سے اظہار خیال کر رہے تھے جب کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان زیریں میں موجود تھے۔