آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ کورٹ نے نوٹس بھیجا، میرے خلاف سو موٹو نوٹس ہوئے میں نے دیکھے ہیں، ہمارے خلاف پہلے بھی انٹریز ہوتی رہی ہیں، میری بہن کو رات 12 بجے اسپتال سے اٹھا کر جیل میں ڈالا گیا اس وقت کسی نے سو موٹو نہیں لیا۔انہوں نے کہا کہ جب بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، آج کا صدر مانتا ہے کہ میں اگر کوئی دوسرا نعرہ لگاتا تو پاکستان نہیں بچتا۔
ان کا کہنا تھا ٹی ٹی پی کی تھریٹس مجھے بھی تھیں لیکن جہاں لوگ بلائیں گے جائیں گے پھر جو ہو گا دیکھا جائے گا، ہم تو بلوچستان بھی جائیں گے اور کے پی بھی جائیں گے، ہم پاکستان کو بچاتے آئے ہیں، اب بھی بچائیں گے، جب تک دم میں دم ہے جمہوریت کو چلائیں گے اور سنواریں گے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا ہم نے مذہب کو کبھی سیاست میں استعمال نہیں کیا، میں نے بڑے اونچ نیچ کے مقام دیکھے ہیں، میرے پاس سارے راز ہیں، کچھ راز شیئر کر سکتا ہوں،کچھ شیئر نہیں کر سکتا، میں اپنی نسل کو ٹوٹا پاکستان چھوڑ کر نہیں جاؤں گا، نسل کو پورا پاکستان دے کر جاؤں گا، دوست کو مخالف بنانا چاہ رہے ہیں ایسا نہیں ہو گا، جو کہہ دیا وہ ہوگا۔
سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا ڈائیلاگ کی اتھارٹی وزیراعظم کے پاس ہے لیکن شہباز شریف سے درخواست کروں گا کہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں اور مذاکرات میں آنے سے پہلے شرائط نہ رکھی جائیں، اپوزیشن کو بھی مذاکرات کے لیے شہباز شریف کے پاس آنا ہو گا کیونکہ یہ وزیراعظم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جاپان دیوالیہ ہوا، کوریا دیوالیہ ہوا، انڈیا ہم سے 10 گنا بڑا ملک ہے، ان کے پاس ایک زمانے میں ایک بلین ڈالر کے ریزرو تھے لیکن بھارت کو اپنا سونا سوئٹزر لینڈ بھیجنا پرا ، پاکستان اٹھے گا اور ہم اسے اٹھوائیں گے ۔