قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور چیف جسٹس کے ازخود نوٹس سے متعلق 8 رکنی بینچ کو تحلیل کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ کی جانب سے سپریم کورٹ سے متعلق اور پارلیمنٹ کی بالا دستی سے متعلق قرارداد پیش کی۔قرارداد میں سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل کو سماعت کے لیے بینچ مقرر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے 8 رکنی بینچ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ پارلیمنٹ آئین ساز ادارہ ہے، آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے، یہ سپریم کورٹ کی مداخلت کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے، سپریم کورٹ غیر منصفانہ فیصلے کر رہی ہے، یہ ایوان سپریم کورٹ بل کی درخواست لینے کی مذمت کرتا ہے اور اس بینچ میں سینئر ترین جج کو شامل نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
آغا رفیع اللہ کی قرار داد کو قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مظوری کے بعد توثیق کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا تھا تاہم صدر نے بل نظر ثانی کے لیے واپس بھیج دیا تھا جس کے بعد حکومت نے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کروا لیا تھا۔
گزشتہ روز چیف جسٹس نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے 8 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس کی آج پہلی سماعت ان چیمبر ہوئی تھی جس میں صدر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔