دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری بھارت میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور اگلے ماہ گووا جائیں گے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ آئندہ ماہ بھارت کے شہر گووا میں 4 اور 5 مئی کو ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت بھارت کے وزیر خارجہ اور ایس سی او کے موجودہ چیئرمین ایس جے شنکر کی دعوت پر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر سے ہماری وابستگی اور خطے کےلیے خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں پاکستانی عزم کی اہمیت کی عکاس ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ برس جولائی میں تاشقند میں منعقدہ اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم سے دیرینہ وابستگی کے باعث اجلاس میں شرکت کرتا ہے، تنظیم کا موسمیاتی تحفظ کے بارے میں چوتھا وزارتی اجلاس 18 اپریل 2023 کو نئی دہلی میں آن لائن منعقد ہوا تھا۔
نئی دہلی میں منعقدہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے کی جہاں پاکستان نے ماحولیاتی استحکام اور موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے علاقائی سطح پر مشترکہ انداز میں کام پر زور دیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا ہنگامی حالات کی روک تھام، تدارک کے لیے ادارہ جاتی اجلاس بھی منعقد ہوا، اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سلیم شہزاد ملک نے کی۔
یاد رہے کہ بھارت نے اس سے قبل جنوری میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو مئی میں شیڈول شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
بھارت کی جانب سے اس دعوت نامے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی جانب سے دعوت نامہ اسلام آباد میں قائم بھارتی ہائی کمیشن کو موصول ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 4 اور 5 مئی کو ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگرپاکستان دعوت نامہ قبول کرلیتا ہے تو بلاول بھٹو پہلے وزیر خارجہ ہوں گے جو 12 سال بعد بھارت کا دورہ کریں گے، اس سے قبل جولائی 2011 میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔
شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان، چین، بھارت، روس اور کرغزستان سمیت وسطی ایشیا کے ممالک قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں، جن سے پاکستان نے حال میں تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔
بعد ازاں مارچ میں بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیمینار میں پاکستان کی شرکت روک دی تھی، جسے اس فورم کی اہمیت کے تناظر میں ایک غیرمعمولی اقدام سمجھا جارہا تھا۔
ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ ’بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے میزبان کے طور پر اپنی حیثیت کا غلط استعمال کیا ہے اور ایس سی او کی تقریب میں ایک خودمختار رکن ریاست کی شرکت کا حق مسترد کرکے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے‘۔
بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے نقشے پر مقبوضہ کشمیر کی ’غلط تصویر کشی‘ پر اعتراض اٹھانے کے بعد تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا۔
پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کی سرپرستی میں منصفانہ اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا‘۔
عہدیدار نے مزید کہا تھا کہ ’شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر اور مقاصد کے ساتھ اپنی مضبوط وابستگی کے سبب پاکستان، بھارت کی زیرسربراہی منعقد ہونے والی مختلف تقریبات میں مثبت اور تعمیری انداز کے ساتھ شرکت کرتا آیا ہے‘۔