وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہےکہ عجیب فیصلہ ہے کہ سیاستدان معاہدہ کرلیں تو الیکشن آگے بڑھادیں گے،14 مئی کو اگر الیکشن ہوئے بھی تو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو الیکشن ہوتے نظر نہیں آرہے، عدلیہ، فوج اور الیکشن کمیشن پوری طرح تیار نہیں، کیا ہی اچھا ہو عدلیہ کے 15 ججز مل کر بیٹھ جائیں اور متفقہ فیصلہ کرلیں، ملکی صورت حال میں اگلے چند دنوں میں الیکشن کا انعقاد ناممکن نظر آتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے اتنے متنازع ہوچکے کہ اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کے نفاذ سے پہلے عدالتی آرڈر ہماری نظر میں غیرآئینی ہے، پارلیمنٹ بل پاس کرے اور عدالت قانون بننے سے پہلے روک دے یہ آئینی وقانونی طور پر درست نہیں، پارلیمنٹ سے بل مسترد ہونے پر حکومت الیکشن کمیشن کو پیسے دینے کی بھی مجاز نہیں ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارا الیکشن سے فرار نہیں اصولی موقف ہےکہ ایک دن الیکشن ہوں، پنجاب کا الیکشن پہلے ہوگا تو کیسے جنرل الیکشن پر اثر انداز نہیں ہوگا؟ چھوٹے صوبے اس پر اپنے تحفظات دیں گے، آئین میں ایک ہی دن الیکشن ہونا بھی درج ہے، ایک دن الیکشن نہ ہوئے تو الیکشن کے شفاف ہونے اور نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائےگا، عدالتی بینچ نے کہا سیاسی معاہدہ کرکے آ جائیں تو الیکشن کی تاریخ آگے ہو جائے گی، اگر معاہدہ نہیں ہوتا تو پھر تاریخ آگے نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ کریں، حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے،ہم نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو پی ٹی آئی سے بات کرے گی، ہماری کوشش ہے 26 اپریل کو بیٹھ کر بات کریں، عمران خان کی فطرت مذاکرات والی نہیں ہے، اس طرح کا رویہ ملک کو کسی بڑے بحران سے دوچارکر دےگا۔