حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہو گیا، حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات منگل تک ملتوی کر دیئے گئے، فریقین کی جانب سے مثبت پیش رفت کی نوید سنائی گئی ہے۔حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں طرف سے مثبت پیشرفت ہوئی ہے، منگل کو 11 بجے دوسری ملاقات ہو گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، دونوں سائیڈ کے پروپوزل کو میڈیا پر شیئر نہیں کر سکتا، ہم تجاویز کو حکومت اور اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے، آج کی بات چیت کو قائدین سے شیئر کریں گے۔دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مذاکرات کی دوسری نشست ہوئی، کل بنیادی نقطوں پر پیشرفت ہوئی تھی ان کو آگے بڑھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آج مناسب پیش رفت حاصل کی، تحریک انصاف نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا، چھٹیوں کی وجہ سے ہماری اگلی نشست منگل کو ہو گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کل ہم لاہور جائیں گے، پیشرفت پر پارٹی چیئرمین عمران خان کو اعتماد میں لیں گے، وقفہ کیا ہے کہ ہم اپنی لیڈر شپ سے بات کریں اور وہ اپنے اتحادیوں سے بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد کی گرفتاریوں کا کوئی جواز نہیں تھا، گاڑیوں میں بیٹھے لوگوں کو اٹھا لیا گیا، ہم نے مذاکرات میں گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا، مذاکراتی کمیٹی کو ہماری بات سمجھ آئی تو کارکنان کو رہا کر دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا کہ مذاکرات بڑے اچھے ماحول میں ہوئے، انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ساتھ گرفتاریوں کا معاملہ پورے عمل کو تباہ کر دے گا، آج اسلام آباد میں 33 کے قریب کارکنان کو گرفتار کیا گیا، حکومتی وزرا کہہ رہے ہیں وہ گرفتار نہیں کر رہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ اگرمعاملات کو بہتری کی جانب لے جانا ہے تو گرفتاریوں کا سلسلہ نہیں ہونا چاہیے، آج فرخ حبیب کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا، علی امین گنڈا پور کی ضمانت کے بعد انہیں پھر گرفتار کر لیا گیا، جو بھی گرفتاریاں کر رہا ہے وہ مذاکرات کو خراب کر رہا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کےاندر رہ کر ہم نے اپنا موقف پہنچا دیا ہے، وہ ہماری گفتگو کو اپنی لیڈر شپ کے سامنے رکھیں گے، ضروری ہے ماحول کو بہتر رکھنا ہو گا ورنہ معاملات ڈی ریل ہو جائیں گے۔
مذاکرات سے قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے پی ٹی آئی وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سیاسی تناؤ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز دی۔
اس سے قبل چیئرمین سینیٹ نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے بھی مشاورت کی تھی۔دریں اثناء قبل قائد ایوان سینیٹ سینیٹر اسحاق ڈار کے چیمبر میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان کی اہم بیٹھک ہوئی۔
اسحاق ڈار کے علاوہ یوسف رضا گیلانی، اعظم نذیر تارڑ اور نوید قمر شریک ہوئے اور حکومتی ٹیم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کی۔دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری اسمبلی توڑکرالیکشن کرانا چاہتی ہے توہی بات کریں، اگردوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔