سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا ہےکہ سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر نے ہدایات دیں، ان ہدایات کی وزیر اعظم پاکستان نے توثیق کی جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ تحریر کیا جس میں کہا کہ سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر سے کمشنر کی دی گئی معلومات پر جج کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دے سکتی۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے میں ٹیکس حکام کو تحقیقات کا حکم دے کر قانون ساز کا کردار ادا کیا، ایف بی آر تحقیقات کی رو میں ٹیکس کنندگان کی ذاتی معلومات پبلک نہیں کر سکتی، ایسٹ ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم کے کہنے پر ایف بی آر نے سرینا عیسیٰ کے ذاتی ٹیکس ریٹرنز کی خلاف ورزی کی، سرینا عیسیٰ کے ٹیکس معاملے میں شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کی دی گئی ہدایات غیر قانونی ہیں، غیر قانونی ہدایات کی وزیراعظم نے توثیق کی جس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کے اضافی نوٹ کے مطابق غیر قانونی ہدایات سے گڈ گورننس اور وزیراعظم کی ملی بھگت کھل کر سامنے آتی ہے۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی کیس یہ تھا کہ جج نے اپنے اثاثوں میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، سپریم کورٹ کا اہل خانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کا جج کے مبینہ مس کنڈکٹ کے کیس میں حکم دینا غلط تھا، سرینا عیسیٰ، ان کے بیٹے اور بیٹی کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔