صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مسرت ہلالی کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی۔ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت دی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کررہی ہیں۔واضح رہے کہ یکم اپریل کو جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا تھا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ میں بطور چیف جسٹس تقرری کے بعد کسی بھی ہائی کورٹ میں اس عہدے پر کام کرنے والی دوسری خاتون جج بن گئی ہیں، اس سے قبل جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کو 2018 میں بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا۔
8 اگست 1961 میں پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔
1988 میں انہوں نے ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔
2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔
جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلا تحریک میں بھرپور طور پر سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلا کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔
اس کے علاوہ انہیں پشاور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کی خواتین وکلا نے جسٹس مسرت ہلالی کی پہلی خاتون قائم قام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے عہدے پر تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا۔