انٹربینک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز روپے کی قدر میں بڑی کمی دیکھی گئی، ڈالر 8 روپے 78 پیسے اضافے کے بعد 299 روپے کا ہوگیا۔ماہرین نے اس کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی صورتحال اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے 17 مئی کو ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاسوں میں پاکستان کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کی وجہ قرار دیا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپے کی قدر میں 8 روپے 78 پیسے کمی ہوئی، جس کے بعد ڈالر 299 روپے کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جو گزشتہ روز 5 روپے 38 پیسے یا 1.85 فیصد کی کمی کے بعد ڈالر کی 290 روپے 22 پیسے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد غیر یقینی سیاسی حالات کو قرار دیتے ہوئے حکومت پر اسے کنٹرول کرنے پر زور دیا ہے، ورنہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے 17 مئی کو ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس ہونے جارہا ہے، جس میں پاکستان کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا، جس کے بعد دیوالیہ ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے، یہ بھی روپے کی بے قدری کی وجہ ہے۔