عمران خان کی ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر فیصلے سے پہلے ہی نجی ٹی وی کے رپورٹر عبدالقیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ کی مبینہ گفتگو کی آڈیو بھی لیک ہوگئی۔
مبینہ آڈیو کے مطابق دونوں کے درمیان یہ کال چار بج کر چار منٹ پر ہوئی، یہ وہ وقت تھا جب سپریم کورٹ نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
خواجہ طارق رحیم پنجابی زبان میں پوچھتے ہیں کہ یہ کیا کروادیا ہے، اس پر عبدالقیوم صدیقی کہتے ہیں کہ کچھ بھی نہیں ہے، بس انہوں نے کہا ہے کہ آج عمران کو لے کر آؤ۔
مبینہ آڈیو میں خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ اس میں آرڈر یہ ہوگا کہ یہ معاملہ واپس ہائیکورٹ جا رہا ہے، عمران خان کی کل تک کی حفاظتی ضمانت منظور ہوجائے گی، اس بات پر چیف جسٹس پر اعتراض کیا جائے گا، چیف جسٹس خود ہی لکھوائے گا اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محسن کیانی کو مارک کردے گا، محسن کیانی ضمانت کردے گا۔
پنجابی میں مبینہ آڈیو کا ٹرانسکرپٹ
خواجہ طارق رحیم: کی کراتا جے؟
قیوم صدیقی: کچھ وی نہیں بس بلایا نے اج کہ عمران خان نوں لے کے آؤ۔
قیوم صدیقی: ایدے اچ آڈر اے ہوئے گا کہ IT GOES BACK TO HIGH COURT ااہوای، PROTECTIVE BAIL TILL TOMORROW۔
خواجہ طارق رحیم: او اوتھے اوبجیکٹ کرے گا چیف جسٹس نوں۔
قیوم صدیقی: چیف جسٹس خود ای لکھوائے گا، او مارک کردے گا اوہنوں کیانی نوں محسن کیانی نوں۔
خواجہ طارق رحیم: ہاں محسن کیانی بیل کردےگا،ہاں چل ہور گل کر۔