سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ وہ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتے اور انہوں نے اپنا استعفیٰ پارٹی کی قیادت کو بھجوا دیا ہے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کے گزشتہ اجلاس میں جب اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر جب دوبارہ رائے شماری ہوئی تو ووٹوں میں ٹائی آگیا اور پاکستان و سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دینا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ بطور غیر جانبدرا شخص آپ کو یہ نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ ایوان کے کسٹوڈین کے طور پر آپ کو دونوں جانب کے لوگوں کا تحفظ کرنا پڑتا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ دنوں میڈیا پر یہ چلا کہ ہمیں اجلاس کا ایجنڈا معلوم تھا، میں اس کی وضاحت کرچکا ہوں کہ لیکن میں آپ کو یہ بھی پڑھ کر سناتا ہوں کہ 25 جنوری کو یہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوا، 27 جنوری کو جو آپ نے ایجنڈا دیا وہ میرے گھر پر رات ایک بجے پہنچا، جبکہ جو میرے آفس کی طرف سے ارکان کو حاضری یقینی بنانے کا میسج کیا گیا اس میں اسٹیٹ بینک بل کا ذکر نہیں تھا‘۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ’اتنے اہم ایجنڈے کے لیے کچھ موقع ملنا چاہیے تھا، جو اہم ملکی ایشو ہوں اس پر اعتماد میں لیا جاتا ہے جبکہ بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد بھی نہیں کیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ وزرا جو یہاں موجود ہیں وہ کوئی بات کریں تو میرے لیے باعث اعزاز ہے لیکن وہ جن کی کوئی کریڈبلٹی نہیں وہ کہہ رہے کہ میں نے حکومت کو سپورٹ کیا اور میں کہہ رہا ہوں کہ آپ کے ووٹ کی وجہ سے حکومت جیتی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آخر میں یہ کہوں گا کہ میں پہلے ہی پارٹی قیادت کو اپنا استعفیٰ دے چکا ہوں کہ میں اپوزیشن لیڈر نہیں رہنا چاہتا‘۔