وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے سابق وزیراعظم عمران خان کی میڈیکل رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کردی۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قادر پٹیل کا کہنا تھاکہ جمہوری حکومت میں ہر دستاویز پبلک دستاویز ہوتی ہے، گرفتاری کے بعد عمران خان کو پمز اسپتال لے جایا گیا تھا اور ان کے معائنے کیلئے پمز میں میڈیکل بورڈ بھی بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان 5 سے 6 ماہ پلستر لگا کر گھومتے رہے لیکن کسی فریکچر کا رپورٹ میں ذکر نہیں ہے، گوشت میں کوئی چوٹ آجائے تو کسی کو پلستر کرتے دیکھا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ پیشاب کے نمونے بھی لیے گئے، ابتدائی رپورٹ میں ٹاکسک چیزیں جن میں شراب اور کوکین کا بے دریغ استعمال سامنے آیا ہے، اب اس کا تناسب نہیں آتا ہم کسی حتمی نتیجے پر جائیں گے، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران کی ذہنی حالت پر سوالیہ نشان ہے، ان کی حرکات و سکنات فٹ آدمی کی نہیں تھیں، رپورٹ میں ہے کہ جس آدمی کی دماغی حالت ٹھیک ہو ایسی حرکات نہیں کرسکتا۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ عمران خان نے نوجوانوں کو جس راستے پر لگایا اس کا نتیجہ سب نے دیکھ لیا، کیا اسی شخص کو ڈیم والے جج نے صادق اور امین قرار دیا تھا؟ عمران خان باتیں کیا کرتا ہے اور میڈیکل رپورٹوں سے کیا نکلتا ہے، پاکستان کے عوام اپنے بچوں کو اس کے حوالے نہ کریں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ جن ڈاکٹرز نے عمران خان کی ٹانگ پر فریکچرکا لکھا ہے غلط پریکٹسیز کیلئے متعلقہ اتھارٹیز کو لکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی میڈیکل رپورٹ پبلک ڈاکیومنٹ ہے شائع کی جائے گی، عمران خان کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ آئے گی تو پھر پولیس کو بھجوائیں گے۔