آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد مالیاتی خسارہ کیساتھ تیار کر لیا گیا ہے جو کل پیش کیا جائے گا۔آئندہ مالی سال کیلئے ساڑھے 6 ہزار ارب روپے سے زائد مالیاتی خسارے کا بجٹ کل پیش کیا جائے گا، تنخواہوں میں 20 اور پنشنز میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 430 ارب روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ بجٹ میں 7 سو ارب سے زائد کے نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے، پٹرولیم مصنوعات پر لیوی کی شرح مزید بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ بجٹ جی ڈی پی کے 7.7 فیصد مالیاتی خسارہ کیساتھ تیار کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں ملکی آمدن کا تخمینہ 92 سو ارب ،ایف بی آر ٹیکس محصولات اور نان ٹیکس آمدن کیلئے 2800 ارب روپے کا ٹارگٹ ہے، جس میں 55 فیصد سے زائد صوبوں کو منتقل کئے جائیں گے۔
وفاق آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں پر 950 ارب روپے خرچ کرے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 2 سو ارب کے منصوبے شروع ہوں گے، صوبے ترقیاتی منصوبوں پر 1559 ارب روپے خرچ کریں گے، ایف بی آر پراپرٹی سیکٹر، کمپنیوں کے منافع پر نئے ٹیکسز عائد کرے گا، بجٹ میں 18 فیصد سیلز ٹیکس کی سٹینڈرڈ شرح عائد کی جائے گی جبکہ لگژری آئٹم پر 25 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
وفاقی بجٹ میں دفاع کیلئے 1800 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، وزارت صحت کیلئے 13 ارب، ہائر ایجوکیشن کیلئے 59 ارب روپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا جائے گا، ہزار سی سی سے بڑی امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹیز کی شرح میں اضافہ کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں سولر پینلز اور سولر انرجی پر سیلز ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔