قومی احتساب بیورو (نیب) نے گجرات اور منڈی بہاالدین کے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ طور پر غبن میں ملوث ہونے پر پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پرویز الہٰی پر ان کے دورِ وزارت اعلیٰ کے دوران متعارف کرائے گئے ترقیاتی منصوبوں میں اپنے قریبی ساتھی، پنجاب کے سابق وزرائے اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری اور پنجاب اسمبلی کے سابق سیکریٹری محمد خان بھٹی اور سابق ایکس ای این رانا اقبال کے ذریعے کروڑوں روپے کمانے کا الزام ہے۔
پرویز الہٰی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کی جانب سے شروع کیے گئے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کے سلسلے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
نیب کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق محمد خان بھٹی اور رانا اقبال کی نگرانی میں گجرات اور منڈی بہاالدین میں ترقیاتی منصوبوں کو بنانے اور ان کا ٹھیکا دینے میں رشوتیں حاصل کرنے کے لیے ایک گٹھ جوڑ کام کر رہا تھا۔
زیادہ تر منصوبے معاہدوں کی مکمل رقم حاصل کرنے کے بعد بھی ادھورے رہ گئے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ نے براہ راست محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو 184 اسکیموں کی جلد منظوری کے احکامات جاری کیے جو سرکاری ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہیں۔
نیب کی تحقیقاتی ٹیم اس حوالے سے پرویز الہٰی کے خاندان کے کچھ افراد، سابق صوبائی وزیر علی افضل ساہی اور دیگر کے کردار کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔
اس سے قبل پرویز الٰہی نے کہا تھا کہ وہ مزید مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ میں اپنے خلاف مقدمات درج کروانے والوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں مسلح افواج کے ساتھ ہوں اور جو لوگ فوج کے خلاف ہیں ان سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔