آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی معروف صنعتکاروں کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات

اسلام آباد (سی این پی ) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے معروف صنعت کاروں کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کہا کہ ملک کی ترقی کی خاطر حکومتی پالیسیوں کے عمل درآمد میں پورا ساتھ دیں گے۔وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دفاعی پیداوار کے شعبے میں وسیع مواقع موجود ہیں، جن کا سرکاری اور نجی شعبے میں اشتراک سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی کی خاطر حکومتی پالیسیوں کے عمل درآمد میں پورا ساتھ دیں گے۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ صنعت کاروں کی ملاقات کے دوران چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ ملاقات کرنے والے وفد میں معروف صنعت کار ثاقب شیرازی، علی اصغر جمالی، غیاث الدین خان، سکندر مصطفیٰ، حامد زمان، شاہد عبداللہ، خرم مختار، زاہد بشیر، اعظم فاروق، خلیل ستار، عبد الرحیم اور گوہر اعجاز شامل تھے۔ ملاقات میں وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر سمیت دیگر وفاقی وزرا بھی شامل تھے۔وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق حکومت اور صنعت کاروں نے کم سے کم ماہانہ اجرت بڑھانے پر اتفاق کیا اور صنعتوں کے فروغ کے لیے طویل المدتی پالیسیوں کے تسلسل پر بھی زور دیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت میں آنے سے پہلے ہی پارٹی منشور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیکسٹائل کی برآمدات کی پالیسی شامل کی تھی، جس کے ثمرات اب واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت عالمی منڈی میں مہنگائی اور اس کی وجہ سے عوام پر بوجھ کا احساس رکھتی ہے، عام آدمی کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے زور دیا کہ صنعت کار اور کاروباری افراد عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر چلیں۔بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ملک کی 10 بڑی کمپنیوں نے پچھلے سال 929 ارب روپے منافع کمایا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرمایہ کاری اور کاروبار کے فروغ کے لیے تاریخی اقدامات کیے ہیں جو پہلے کسی حکومت نے نہیں کیے، ٹیکسٹائل کے شعبے کی برآمدات21 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچیں اور اگلے سال 26 ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دنیا کا چوتھا سب سے بڑا موٹر سائیکل بنانے والا ملک بن چکا ہے، ٹریکٹرز کی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں 90فیصد پارٹس مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اور ٹیکسٹائل کے ساتھ ساتھ دفاعی پیداوار اور انجینیئرنگ کے شعبوں پر توجہ دی جائے۔صںعت کاروں سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتوں کے فروغ اور برآمدات میں اضافے کے لیے طویل المدتی پالیسی پر عمل درآمد کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت انڈسٹری نے ریکارڈ منافع کمایا جس کے ثمرات مزدور طبقے کو ملنے چاہئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں ان صنعت کاروں اور تاجروں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے میری استدعا پر ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔صنعت کاروں سے ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چین کے دورے سے پہلے کاروباری برادری سے مشاورت ضروری تھی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستانی اور چینی صنعت کاروں کے مابین روابط بڑھانے اور مشترکہ بزنس منصوبے قائم کرنے کے لیے بات کرے گی۔انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے آئی ٹی، زراعت، لائیواسٹاک، مشینری، ٹیکسٹائل کے شعبوں میں بے تحاشا مواقع موجود ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ صنعت کاروں نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی مکمل تائید کی اور منافع میں اضافے کے ثمرات کو نچلے طبقے تک منتقل کرنے کی حمایت کی۔وزیراعظم آفس کے مطابق صنعتکاروں نے برآمدات بڑھانے، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ، ٹیکس نظام میں بہتری اور دورہ چین کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کیں۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی وزرا نے ملاقات کی جبکہ دورہ چین کے حوالے سے بھی خصوصی اجلاس ہوا اور اس کے علاوہ پنجاب کے صوبائی وزرا کے ساتھ ویڈیو لنک پر اجلاس ہوا۔